عنوان: سودی بینک کے لیے ایپ (App) بنا کر دینا (15793-No)

سوال: مفتی صاحب! کسی سافٹ ویئر ہاؤس میں اگر کسی ملازم کو مجبور کیا جا رہا ہو کہ وہ سودی بینک کے لیے موبائل ایپ بنائے تو ایسی صورت میں ملازم کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب: واضح رہے کہ سودی بینک کیلئے ایسی ایپ (App) بنانا جو سودی لین دین اور ناجائز کاموں کے ساتھ خاص ہو، اس کا جائز کاموں میں استعمال ممکن نہ ہو تو ایسا کام کرنا "تعاون علی الاثم" (ناجائز کام میں معاونت) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں، اس سے اجتناب لازم ہے۔
لیکن اگر ایپ (App) ایسی ہو کہ جو سودی لین دین اور ناجائز کاموں کے ساتھ خاص نہ ہو، بلکہ اس کا جائز استعمال بھی ممکن ہو، مثلاً: اس ایپ کے ذریعے اسلامک بینکنگ/ونڈو کے معاملات (transactions) بھی کیے جاسکتے ہوں، اور ایپ (App) بنانے والوں کی طرف سے ناجائز کاموں میں معاونت مقصود نہ ہو تو ایسی ایپ بناکر دینے کی گنجائش ہے، اسے ناجائز کاموں میں استعمال کرنے کی صورت میں استعمال کرنے والے کو اس کا گناہ ہوگا۔
لیکن اگر معاملہ کرتے وقت بینک نے ناجائز مقصد کیلئے بنوانے کی صراحت کردی ہو تو ایسی صورت میں یہ بات معلوم ہونے کے باوجود اسے ایپ (App) بناکر دینا گناہ کے کام میں معاونت کرنا (تعاون علی الاثم) ہے، اور گناہ کے کاموں میں معاونت کرنا ناجائز اور گناہ ہے، لہذا اس سے اجتناب لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 2)
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ o

الهدایة: (فصل فیما یکرہ، 51/3، ط: إدارۃ المعارف دیوبند)
کل ذٰلك یکره ولا یفسد به البیع؛ لأن الفساد في معنی خارج زائد لا في صلب العقد ولا في شرائط الصحة۔

فقه البیوع: (192/1، ط: معارف القرآن)
الاعانة علی المعصیة حرام مطلقا بنص القرآن اعنی قوله تعالی: ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان (المائدۃ:2) وقوله تعالی: فلن اکون ظھیرا للمجرمین (القصص:17) ولکن الاعانة حقیقة ھی ما قامت المعصیة بعین فعل المعین، ولا یتحقق الا بنیة الاعانة او التصریح بھا الخ۔

و فیه ایضاً: (264/2، ط: معارف القرآن)
بیع الأشیاء إلیه(البنک) : وفیه تفصیل ، فإن کان المبیع ممایتمحض استخدامه فی عقد محرم شرعاً، مثل برنامج الحاسوب الذی صمم للعملیات الربویة خاصة، فإن بیعه حرام للبنك وغیرہ ، وکذلك بیع الحاسوب بقصد أن یستخدم فی ضبط العملیات المحرمة
ة أوبتصریح ذلك فی العقد. أمابیع الأشیاء التی لیس لہا علاقة مباشرۃ بالعملیات المحرمة ، مثل السیارات أو المفروشات ، فلیس حراماً، وذلك لأنها لایتمحض استخدامها فی عمل محظور

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 194 Mar 05, 2024
sodi bank ke liye app bana kar dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.