سوال:
مفتی صاحب! ہماری مسجد میں ہر جمعہ کو فجر کی جماعت کی پہلی رکعت میں سورہ الم سجدہ کی تلاوت کی جاتی ہے اور تمام نمازیں اس سے بخوبی واقف ہیں۔ آج جب میں فجر کی جماعت کے لیے پہنچا تو امام صاحب سورہ فاتحہ تلاوت فرما چکے تھے اور سورت شروع کر چکے تھے، جب وہ آیتِ سجدہ پر پہنچے تو ان کی تکبیر کے بعد وہ لوگ جو بعد میں آئے تھے اور مسبوق تھے اور صفوں کے کناروں پر کھڑے تھے، وہ حسب معمول سجدے میں چلے گئے اور ان کو پتہ نہیں چلا کہ امام صاحب سجدے میں ہیں یا رکوع؟ جب امام نے سمیع اللہ لمن حمدہ کہا تو پتہ چلا کہ امام نے سجدہ نہیں کیا، بلکہ رکوع کیا ہے اور ان لوگوں نے رکوع کیے بغیر ہی نماز مکمل کی۔ نماز مکمل کرنے کے بعد امام صاحب نے کہا کہ میں نے شروع میں اعلان کیا تھا کہ میں سجدہ نہیں کروں گا، بلکہ رکوع میں جاؤں گا اور امام کی اس نیت کی وجہ سے سجدہ ادا ہو جائے گا، لیکن وہ لوگ جو بعد میں ائے تھے، ان کو اس بات کے علم نہیں تھا، امام صاحب کے مطابق رکوع کے بغیر نماز ہو جاتی ہے، نماز دہرانے کی ضرورت نہیں ہے، کچھ لوگوں نے نماز دہرائی، کچھ نے نہیں دہرائی۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ کیا اس نماز کو دہرانے کی ضرورت ہے یا نہیں ہے؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں جن نمازیوں نے سجدہ تلاوت کی نیت سے امام کے ساتھ رکوع ادا کیا، ان کی نماز درست ہوگئی ہے اور سجدہ تلاوت بھی ادا ہوگیا ہے، البتہ جن نمازیوں کا رکوع امام کے ساتھ ادا ہونے سے رہ گیا تھا، انہیں چاہیے تھا کہ امام کے رکوع کے بعد اپنا رکوع ادا کرکے امام کے ساتھ سجدے میں شامل ہو جاتے، اس طرح ان کی نماز درست ہوجاتی۔ رکوع چونکہ نماز کے فرائض میں سے ہے، اس کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی، اس لیے جتنے بھی نمازیوں نے رکوع کے بغیر نماز ادا کی ہے، ان کی نماز درست نہیں ہوئی ہے، ان پر اپنی نماز کا اعادہ کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (111/2، ط: سعید)
(و) تؤدى (بركوع صلاة) إذا كان الركوع (على الفور من قراءة آية) أو آيتين وكذا الثلاث على الظاهر، كما في البحر
الدر المختار مع رد المحتار:(471/1، ط: سعید)
"نعم تكون المتابعة فرضًا بمعنى أن يأتي بالفرض مع إمامه أو بعده، كما لو ركع إمامه فركع معه مقارنًا أو معاقبًا وشاركه فيه أو بعد ما رفع منه فلو لم يركع أصلاً أو ركع و رفع قبل أن يركع إمامه ولم يعده معه أو بعده بطلت صلاته"۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی