عنوان: والدین، ایک بھائی اور دو بہنوں کے درمیان تقسیمِ میراث (15850-No)

سوال: جناب مفتی صاحب! السلام علیکم! میرے بیٹے رضوان عالم کا جو کہ غیر شادی شدہ تھا، 25 فروری 2024 کو انتقال ہوگیا ہے، اس نے ترکہ میں کچھ جائیداد منقولہ اور کچھ غیر منقولہ چھوڑی ہے، مرحوم کے والد، والدہ، ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ مرحوم کی وراثت مندرجہ بالا افراد میں کس طرح تقسیم کی جائے گی؟

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چھ (6) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے والد کو پانچ (5) اور والدہ کو ایک (1) حصہ ملے گا، جبکہ والد کے موجود ہوتے ہوئے مرحوم کے بہن بھائیوں کو کچھ حصہ نہیں ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو والد کو مرحوم کی کل متروکہ جائیداد و اموال کا %83.33 فیصد حصہ اور والدہ کو %16.66 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (774/6، ط: سعید)
ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف: جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب.

الفتاوی الھندیة: (448/6، ط: دار الفکر)
الأب وله ثلاثة أحوال: الفرض المحض وهو السدس مع الابن أو ابن الابن وإن سفل، والتعصيب المحض وذلك أن لا يخلف غيره فله جميع المال بالعصوبة وكذا إذا اجتمع مع ذي فرض ليس بولد ولا ولد ابن كزوج وأم وجدة فيأخذ ذو الفرض فرضه والباقي للأب بالعصوبة ، والتعصيب والفرض معا وذلك مع البنت وبنت الابن فله السدس فرضا والنصف للبنت أو الثلثان للبنتين فصاعدا والباقي له بالتعصيب، كذا في خزانة المفتين.

الفتاوی الھندیة: (450/6، ط: دار الفکر)
ويسقط الإخوة والأخوات بالابن وابن الابن وإن سفل وبالأب بالاتفاق.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 124 Apr 23, 2024
waldain,aik 1 bhai or dou 2 behno ke darmian darmiyan taqseeme miras

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.