سوال:
مفتی صاحب! مجھے ہفتہ وار سفر کرنا ہوتا ہے، مجھے پیر کے دن اسلام آباد ڈیوٹی پر جانا ہوتا ہے اور جمعہ کو واپسی گھر آنا ہوتا ہے، مسافت سفر سو کلومیٹر ہے، اسلام آباد میں بھی ہاسٹل ہے اور یہاں ماہانہ بنیادوں پر رہائش طے ہے، اس حالت میں میرے لیے قصر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر اسلام آباد میں کبھی بھی ایک مرتبہ پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کی ہو تو یہ مقام آپ کے لیے وطنِ اقامت بن چکا ہے، لہٰذا ایسی صورت میں اسلام آباد میں قیام کے دوران پوری نماز پڑھیں گے، چاہے آپ کا قیام وہں ایک دو روز ہی کیوں نہ ہو۔
البتہ اگر اسلام آباد میں اس سے پہلے کبھی بھی پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت نہ کی ہو تو ایسی صورت میں یہ جگہ ملازمت کے باوجود آپ کا وطنِ اقامت نہیں ہے، لہٰذا جب آپ یہاں چار یا پانچ دن کے لیے قیام کرتے ہیں تو چار رکعتوں والی نماز قصر پڑھیں گے، البتہ اگر مقامی امام کے پیچھے جماعت کے ساتھ پڑھیں تو پوری نماز ادا کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (104/1، ط: دار الكتب العلمية)
ووطن الإقامة ينتقض بالوطن الأصلي لأنه فوقه وبوطن الإقامة أيضا لأنه مثله والشيء يجوز أن ينسخ بمثله وينتقض بالسفر أيضا لأن توطنه في هذا المقام ليس للقرار ولكن لحاجة فإذا سافر منه يستدل به على قضاء حاجته فصار معرضا عن التوطن به فصار ناقضا له دلالة ولا ينتقض وطن الإقامة بوطن السكنى لأنه دونه فلا ينسخه
الفتاوى الهندية: (142/1، ط: دار الفکر)
ووطن الإقامة يبطل بوطن الإقامة وبإنشاء السفر وبالوطن الأصلي هكذا في التبيين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی