عنوان: طلاق کے بعد بچوں کا حق پرورش، تعلیم وتربیت اور دیگر اخراجات کس کے ذمہ ہوں گے؟ (15931-No)

سوال: السلام علیکم، حضرت یہ پوچھنا ہے کہ میری اپنی وائف کے ساتھ علیحدگی(Sepration) ہورہی ہے، میرے پانچ بچے ہیں، جن میں سے ایک بیٹی بالغ ہے اور باقی نابالغ ہیں، طلاق کے بعد بچوں کا حق کس پر ہوگا؟ اسکول اور مدرسہ کا انتظام کس کی مرضی سے ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ طلاق اللہ تعالیٰ کے نزدیک انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے، اس لیے حتی الوسع کوشش کرکے نباہ کرلیا جائے اور آپس میں جو بھی ناچاقیاں ہوں ان کو باہم مل بیٹھ کر اور خاندان کے بڑے اور بزرگوں کے ذریعے حل کرلیا جائے، تاہم ہر ممکن کوشش کے بعد بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ بن سکے اور طلاق دینا ناگزیر ہو تو ایک طلاق رجعی دے کر علیحدگی اختیار کی جائے، تین طلاقوں سے بہرحال احتراز کیا جائے۔
علیحدگی کے بعد لڑکے کی عمر سات سال ہونے تک اور لڑکی کے بالغ ہونے تک اس کی پرورش کا حق ماں کو حاصل ہوگا، اس کے بعد یہ حق باپ کی طرف منتقل ہوگا، البتہ نان ونفقہ اور دیگر ضروری اخراجات باپ پر لازم ہیں، بشرطیکہ بچوں کی اپنی ملکیت میں کوئی مال نہ ہو، اگر بچوں کی اپنی ملکیت میں مال ہو تو باپ پر ان کا نان و نفقہ لازم نہیں ہوگا۔
جہاں تک بچے کے تعلیمی ادارے کی انتخاب کا تعلق ہے تو چونکہ بچے کی تعلیم و تربیت کا اصل ذمہ دار باپ ہے، لہذا اگر باپ بچوں کا نان ونفقہ برداشت کررہا ہو تو اسکول یا مدرسہ کے انتخاب کا حق بھی باپ کو حاصل ہوگا، تاہم باہمی مشورہ سے یہ کام کرنا بہتر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (566/3، ط: دار الفکر)
"(والحاضنة) أما، أو غيرها (أحق به) أي بالغلام حتى يستغني عن النساء وقدر بسبع وبه يفتى لأنه الغالب (والأم والجدة) لأم، أو لأب (أحق بها) بالصغيرة (حتى تحيض) أي تبلغ في ظاهر الرواية(وغيرهما أحق بها حتى تشتهى) وقدر بتسع وبه يفتى (وعن محمد أن الحكم في الأم والجدة كذلك) وبه يفتى لكثرة الفساد، زيلعي."

الفتاوی الهندیة: (561/1، ط: دار الفکر)
نفقة الأولاد الصغار على الأب لا يشاركه فيها أحد كذا في الجوهرة النيرة....وبعد الفطام يفرض القاضي نفقة الصغار على قدر طاقة الأب وتدفع إلى الأم حتى تنفق على الأولاد، فإن لم تكن الأم ثقة تدفع إلى غيرها لينفق على الولد.

الهداية: (488/2، ط: دار الکتب العلمیة)
إنما تجب النفقة على الأب إذا لم يكن للصغير مال أما إذا كان فالأصل أن نفقة الإنسان في مال نفسه صغيرا كان أو کبیرا.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 332 May 13, 2024
talaq ke bad bacho ka haq e parwarish, taleem wa tarbiyat or degar ikhrajat kis ke zimma zimmay hon ge?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.