عنوان: گواہوں کے بغیر شادی کرنے کی صورت میں متارکت، مہر، عدّت، نکاحِ جدید اور بچے کے نسب کا شرعی حکم (15939-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک لڑکا اور لڑکی بغیر گواہوں کے ایجاب و قبول کرکے ساتھ رہنے لگے اور اس دوران ہمبستری کی وجہ سے لڑکی کو دو مہینے کا حمل بھی ٹہر گیا ہے ، اب لڑکی کو پتا چلا ہے کہ یہ نکاح ہی نہیں ہوا ہے تو کیا وہ بلا متارکت اس ہی لڑکے کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں پھر سے ایجاب وقبول کر لے تو کیا شرعی نکاح منعقد ہو جائے گا یا پہلے متارکت اختیار کرنی ہوگی اور پھر نکاح کرنا ہوگا؟ برائے کرم رہنمائی فرمادیں

جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے بغیر گواہوں کے نکاح کر لے تو یہ نکاح شرعاً "نکاح فاسد" کہلاتا ہے، نیز اگر نکاح فاسد میں مرد عورت سے ہمبستری بھی کر لے تو اس سے مندرجہ ذیل احکام متعلق ہو جاتے ہیں:
(١) یہ نکاح چونکہ شرعاً فاسد ہوتا ہے، اس لیے اس کا ختم کرنا شرعاً ضروری ہے، شوہر پر لازم ہے کہ وہ اپنی زبان سے اس عورت کو کہہ دے کہ میں نے تمہیں چھوڑ دیا ہے یا علیحدہ کر دیا ہے، اسے فقہ کی اصطلاح میں "مُتارکت" کہتے ہیں۔

(٢) ہمبستری کرنے کی وجہ سے مرد کے ذمہ عورت کو مہر دینا لازم ہو جاتا ہے، جو مہر مثل اور مہر مسمی (جو دونوں کی رضامندی سے مقرر کیا گیا ہو) دونوں میں سے جو کم ہو وہ ادا کیا جائے گا، اگر مہر مقرر نہ کیا گیا ہو تو مہر مثل ہی دیا جائے گا، خواہ وہ کتنا ہی زیادہ ہو، "مہر مثل" اس مہر کو کہا جاتا ہے جو لڑکی کے باپ کے خاندان کی اس جیسی لڑکیوں کا عموماً ہوتا ہے۔

(٣) متارکت کے بعد عورت کے ذمہ عدّت گزارنا لازم ہے، چونکہ سوال میں ذکر کردہ صورت میں عورت حاملہ ہے، لہذا اس کی عدت وضعِ حمل (یعنی بچے کی پیدائش) ہے۔

(٤) جب تک لڑکی عدّت سے فارغ نہیں ہو جاتی، تب تک اس سے کسی مرد (بشمول اس شخص کے جس سے عورت کو حمل ہے) کا نکاح کرنا جائز نہیں ہے، عدّت گزر جانے کے بعد آپس کی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کیا جاسکتا ہے۔
(٥) نکاح فاسد کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ ثابت النسب ہوتا ہے، لہذا اس کی نسبت اس مرد کی طرف کی جائے گی، جس کی ہمبستری سے حمل ہوا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (330/1، ط: دار الفکر)
إذا وقع النكاح فاسدا فرق القاضي بين الزوج والمرأة فإن لم يكن دخل بها فلا مهر لها ولا عدة وإن كان قد دخل بها فلها الأقل مما سمى لها ومن مهر مثلها إن كان ثمة مسمى وإن لم يكن ثمة مسمى فلها مهر المثل بالغا ما بلغ وتجب العدة ويعتبر الجماع في القبل حتى يصير مستوفيا للمعقود عليه وتعتبر العدة من حين يفرق بينهما عند علمائنا الثلاثة كذا في المحيط.
وفي مجموع النوازل الطلاق في النكاح الفاسد يكون متاركة ولا ينتقص من عدد الطلاق كذا في الخلاصة. والمتاركة في الفاسد بعد الدخول لا تكون إلا بالقول كخليت سبيلك أو تركتك... ويثبت نسب الولد المولود في النكاح الفاسد.

و فیه ایضاً: (528/1، ط: دار الفکر)
وعدة الحامل أن تضع حملها كذا في الكافي. سواء كانت حاملا وقت وجوب العدة أو حبلت بعد الوجوب كذا في فتاوى قاضي خان... وسواء كانت عن طلاق أو وفاة أو متاركة أو وطء بشبهة كذا في النهر الفائق.

الدر المختار مع رد المحتار: (48/3، ط: دار الفکر)
و) صح نكاح (حبلى من زنى لا) حبلى (من غيره) أي الزنى لثبوت نسبه
قوله: حبلى من غير إلخ) شمل الحبلى من نكاح صحيح أو فاسد أو وطء شبهة أو ملك يمين، وما لو كان الحبل من مسلم أو ذمي أو حربي (قوله:؛ لثبوت نسبه) فهي في العدة ونكاح المعتدة لا يصح ط

و فيه أيضاً: (131/3)
(ويجب مهر المثل في نكاح فاسد) وهو الذي فقد شرطا من شرائط الصحة كشهود.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 460 May 14, 2024
gawaho ke baghair shadi karne ki surat main mutarkat,maher,iddat,nikah e jadeed or bachay ke nasab ka sharai hokom hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.