عنوان: نماز کے دوران وضو ٹوٹ جانے پر بقیہ نماز ادا کرنے کا طریقہ(163-No)

سوال: نماز میں کتنا چلنا صحیح ہے؟ اور اگر نماز میں وضو ٹوٹ جائے اور وہ فوراً وضو کر کے جماعت میں مل جائے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ شروع سے پڑھنی ہوگی یا وہیں سے؟

جواب: جماعت کی نماز میں کسی مقتدی کا وضو ٹوٹ جائے تو شرعاً اس کو اجازت ہے کہ وہ خاموشی سے ناک پر ہاتھ رکھ کر چلا جائے اور وضو کرکےبہتر یہ ہے کہ نئے سرے سے پوری نماز ادا کرے، تاہم یہ بھی جائز ہے کہ اسی حالت میں جاکر وضو کرکے امام کے ساتھ بغیر تکبیر تحریمہ کے شریک ہوجائے۔
اوراس صورت میں امام کے ساتھ شریک ہونے کی تین حالتیں ہیں:
1_جب وضو کرکے واپس آیا تو اتنی دیر میں امام نماز سے فارغ ہو چکا تھا تو جہاں چاہے تنہا اپنی نماز پوری کرلے۔
2_جب وضو کرکےواپس آیا تو امام نماز سے فارغ نہیں ہوا تھا اور نہ ہی اس دوران کوئی رکعت چھوٹی تھی تو امام کے ساتھ شریک ہوکر ہی سلام پھیرے۔
3_جب وضو کرکےواپس آیا تو امام نماز سے فارغ نہیں ہوا تھا اور اس دوران کوئی رکعت چھوٹ گئی تھی، تو جو رکعت چھوٹ گئی تھی، پہلے اسے بلا قرات ادا کریں، پھر امام کے ساتھ شریک ہوں،
اور یہ بھی جائز ہے کہ امام کے ساتھ شریک ہوں اورجو رکعت چھوٹ گئی تھی اسے امام کے سلام پھیرنے کے بعد اداکرے۔
واضح رہے کہ مفتی عبدالحق رحمہ اللہ نے فتاوی حقانیہ میں مذکورہ بالا دونوں صورتوں کے جوازکا فتویٰ دیا ہے، البتہ پہلی صورت یعنی پہلے اپنی چھوٹی ہوئی رکعت پڑھ کر پھرامام کے ساتھ شریک ہونے کو زیادہ بہترقراردیاہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (194/1، ط: دار الكتب العلمية)
وأما الذي هو عند الخروج من الصلاة فلفظ السلام عندنا...أما صفته فإصابة لفظة السلام ليست بفرض عندنا ولكنها واجبة، ومن المشايخ من أطلق اسم السنة عليها وأنها لا تنافي الوجوب لما عرف.

و فیہ ایضا: (24/1، ط: دار الكتب العلمية)
(ولنا) ما روي عن أبي أمامة الباهلي - رضي الله عنه - أنه قال: دخلت على رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فغرفت له غرفة، فأكلها، فجاء المؤذن فقلت: الوضوء يا رسول الله، فقال - صلى الله عليه وسلم - إنما علينا الوضوء مما يخرج ليس مما يدخل وعلق الحكم بكل ما يخرج أو بمطلق الخارج من غير اعتبار المخرج، إلا أن خروج الطاهر ليس بمراد، فبقي خروج النجس مرادا.
وروي عن عائشة - رضي الله عنها - عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال «من قاء، أو رعف في صلاته فلينصرف، وليتوضأ، وليبن على صلاته ما لم يتكلم» ، والحديث حجة على الشافعي في فصلين في وجوب الوضوء بخروج النجس من غير السبيلين، وفي جواز البناء عند سبق الحدث في الصلاة.

حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (ص: 333، ط: دار الکتب العلمیة)
"والأفضل الاستئناف" خروجا من الخلاف وعملا بالإجماع.
قوله: "والأفضل الاستئناف" مطلقا تحررا عن شبهة الخلاف وقيل هذا في المنفرد وأما في غيره فالبناء أفضل صيانة لفضيلة الجماعة وقيده في السراج بما إذا كان لا يجد جماعة أخرى وهو الصحيح قال في النهر وينبغي وجوبه إذا ضاق الوقت اه قوله: "خروجا من الخلاف" أي خلاف الإمام الشافعي رضي الله عنه فإنه لا يقول بالبناء قوله: "وعملا بالإجماع" أي بالمجمع عليه وهو صحة الصلاة بعد الاستئناف وأما إذا بنى يكون عاملا بقول البعض والعمل بالمجمع عليه أولى وهذا يرجع إلى قوله خروجا من الخلاف.

فتاوی عثمانی: (374/1، ط: معارف القرآن)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1706 Dec 26, 2018
namaz k doran duran wuzo toot janay per baqiya namaz ada karnay ka tareeqa, How to perform the rest of the prayers if the ablution becomes invalid during the prayers

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.