سوال:
سوال یہ ہے کہ پچیس سال پہلے میری شادی ہوئی تھی، اور نکاح کے وقت پندرہ ہزار روپے مہر مقرر ہوا تھا، جو میں ابھی تک ادا نہیں کرسکا ہوں، اور اب میں مہر ادا کرنا چاہتا ہوں، سوال یہ ہے کہ اب روپے کی قدر و قیمت کافی گھٹ چکی ہے، تو کیا میرے ذمہ پندرہ ہزار روپے ہی مہر ادا کرنا لازم ہے، یا پچیس سال پہلے پندرہ ہزار کا جتنا سونا بنتا تھا، اتنے سونے کی موجودہ قیمت کے حساب سے مہر ادا کروں؟
جواب: واضح رہے کہ جو چیز مہر میں دینے کے لئے مقرر کی گئی ہو، وہی چیز مہر میں ادا کرنا ضروری ہے۔
صورتِ مسئولہ میں چونکہ آپ کی بیوی کا مہر پندرہ ہزار روپے سکہ رائج الوقت مقرر ہوا تھا، لہذا آپ کے ذمہ پندرہ ہزار روپے سکہ رائج الوقت مہر ادا کرنا ہی ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (باب المھر، 324/2)
(ومن سمى مهرا عشرة فما زاد فعليه المسمى إن دخل بها أو مات عنها) ؛ لأنه بالدخول يتحقق تسليم المبدل وبه يتأكد البدل، وبالموت ينتهي النكاح نهايته، والشيء بانتهائه يتقرر ويتأكد فيتقرر بجميع مواجبه۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی