سوال:
کیا یہ حدیث میں آیا ہے کہ "وتر کو مغرب کے مشابہ نہ کیا جائے"؟ اِس كی بنیاد پر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وتر میں دوسری رکعت کے رکوع کے بعد قنوت پڑھنا چاہیے، لیکن ہم نے اکابر علماء کا وتر پڑھنے کا طریقہ یہی دیکھا ہے کہ عام طور پر 3 رکعت ہی پڑھی جاتی ہیں( اور اضافی تیسری رکعت میں تکبیر اور قنوت سے پہلے جہری قراءت كی جاتی ہے) احادیث كی روشنی میں رہنمائی فرما دیں۔
جواب: سوال ميں ذكركرده روايت ’’تین رکعات وتر نہ پڑھو، بلکہ پانچ یا سات پڑھو اور مغرب کے مشابہ نہ پڑھو‘‘کا مطلب یہ ہے کہ وتر اللیل میں نماز مغرب کی طرح صرف تین رکعات پر اکتفاء نہ کرو، بلکہ اس سے پہلے تہجد بھی پڑھو، کیونکہ جب خود آپ ﷺ سے تین رکعات وتر پڑھنا بہت سی روایات صحیحہ سے ثابت ہے، لہذا "ولا تشبهوا بالمغرب." کا مطلب یہ لے لینا کہ صلاة الوتر کی رکعتیں نماز مغرب کی طرح تین نہیں ہونی چاہیے ، کسی طرح درست نہیں ہوسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح ابن حبان: (رقم الحديث: 2429، 185/6، ط: مؤسسة الرسالة)
عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، أنه قال: «لا توتروا بثلاث، أوتروا بخمس، أو بسبع، ولا تشبهوا بصلاة المغرب»
أخرجه ابن حبان في ’’صحيحه‘‘ (6 / 185) (2429) والحاكم في ’’مستدركه‘‘ (1 / 304) (1141) ، (1 / 304) (1142) والبيهقي في ’’سننه الكبير‘‘ (3 / 31) (4892) ، (3 / 31) (4893) والدارقطني في ’’سننه‘‘ (2 / 344) (1650) ، (2 / 348) (1651) والطحاوي في ’’شرح معاني الآثار‘‘ (1 / 292) (1738) وقال ابن حجر في ’’ التلخيص الحبير ‘‘: (2 / 30) ورجاله كلهم ثقات ولا يضره وقف من أوقفه وصححه الحاكم على شرطهما ووافقه الذهبي.
عمدة القاري: (253/4، ط: دار إحياء التراث العربي)
(ولا تشبهوا بصلاة المغرب) ومعناه: لا تشبهوا بصلاة المغرب في كونها منفردة عن تطوع قبلها، وليس معناه: لا تشبهوا بصلاة المغرب في كونها ثلاث ركعات. والنهي ليس بوارد على تشبيه الذات بالذات، وإنما هو وارد على تشبيه الصفة بالصفة، ومع هذا فيما ذكره نفي أن تكون الركعة الواحدة وترا، لأنه أمر بالإيتار بخمس أو بسبع ليس إلا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی