عنوان: عقیقہ سے متعلق چند سوالات کے جوابات(1663-No)

سوال: مفتی صاحب ! عقیقہ کے بارے میں چند سوالات کا جواب چاہئے
1۔ بچے کی پیدائش کے کتنے روز بَعْد کرنا چاہئے یعنی سنت یا افضل عمل کتنے دن کے اندر ہے؟
2۔ کیا لڑکے کے 2 بکرے اور لڑکی کا ایک بکرا کرنا ہوتا ہے؟
3۔ کیا بکری بھی کرسکتے ہیں اور سنا ہے کہ بکری کرنا سنت ہے؟
4 . کیا عقیقہ کا جانور زندہ خرید کر ذبح کروانا چاہئے اور جہاں خریدیں، وہیں ذبح کروائیں یا گھر لا کر کریں؟
5 ۔ عقیقہ کا كھانا پکوا کے کھلانا چاہئے یا گوشت بانٹ بھی سکتے ہیں؟ اگر بانٹ سکتے ہیں تو کن کو دے سکتے ہیں؟
اگر پکا کے کھلانا ہے تو کن کو کھلانا چاہئے؟

جواب: (1) بچے کی پیدائش کے ساتویں روز صاحبِ استطاعت شخص کے لیے بطور عقیقہ بکرا یا بکری ذبح کرنا مسنون ہے، فرض یا واجب نہیں ہے۔
اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کرسکے تو چودھویں (14) دن، ورنہ اکیسویں (21) دن کرے، اس کے بعد عقیقہ کرنا مباح ہے،  تاہم جب بھی عقیقہ کرے، بہتر یہ ہے کہ پیدائش کے دن کے حساب سے ساتویں دن کی رعایت کرے۔
(2) لڑکے کے عقیقہ میں صاحبِ استطاعت شخص کے لیے دو بکرے اور لڑکی کے عقیقہ میں ایک بکرا ذبح کرنا مسنون ہے، البتہ اگر لڑکے کے عقیقہ میں دو بکرے ذبح کرنے کی گنجائش نہ ہو، تو ایک بکرا ذبح کرنا بھی کافی ہوگا۔
(3) لڑکی اور لڑکے کے عقیقے میں جانور کے نر اور مادہ ہونے کا فرق نہیں ہے، لڑکے کے عقیقے میں بکری اور لڑکی کے عقیقے میں بکرا ذبح کیا جا سکتا ہے۔
(4) جہاں مناسب اور سہولت ہو، وہاں ذبح کر سکتے ہیں۔
(5) عقیقہ کا گوشت کا قربانی کے گوشت کی طرح حکم ہے، خود بھی کھا سکتے ہیں، دوسروں کو بھی کھلا سکتے ہیں، کچا بھی تقسیم کر سکتے ہیں اور پکا کر بھی کھلا سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن النسائی: (165/7، ط: مكتب المطبوعات الاسلامية)
عن أم كرز قالت: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم بالحديبية أسأله عن لحوم الهدي، فسمعته يقول: «على الغلام شاتان، وعلى الجارية شاة، لا يضركم ذكرانا كن أم إناثا»

مصنف عبد الرزاق: (332/4، ط: المکتب الاسلامی)
عن ابن عيينة قال: سمعت عطاء يقول: «يعق عنه يوم سابعه، فإن أخطأهم، فأحب إلي أن يؤخروه إلى السابع الآخر» قال: «ورأيت الناس يتحرون بالعق عنه يوم سابعه»

المستدرک للحاکم: (کتاب الذبائح، رقم الحدیث: 7595، 266/4، ط: دار الكتب العلمية)
عن عطاء، عن أم كرز، وأبي كرز، قالا: نذرت امرأة من آل عبد الرحمن بن أبي بكر إن ولدت امرأة عبد الرحمن نحرنا جزوراً، فقالت عائشة رضي الله عنها: «لا بل السنة أفضل عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة تقطع جدولاً، ولايكسر لها عظم فيأكل ويطعم ويتصدق، وليكن ذاك يوم السابع، فإن لم يكن ففي أربعة عشر، فإن لم يكن ففي إحدى وعشرين». هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه ".

اعلاء السنن: (باب العقیقة، 117/1، ط: ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیہ)
أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع‘‘.

و فیہ ایضاً: (118/17، ط: ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیہ)
یستحب الاکل منھا والاطعام والتصدق کما فی الاضحیۃ

رد المحتار: (336/6، ط: دار الفکر)
يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعا على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئا أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنة مؤكدة شاتان عن الغلام وشاة عن الجارية غرر الأفكار ملخصا، والله تعالى أعلم.

مرقاۃ المفاتیح: (2689/7، ط: دار الفکر)
"وأما الغلام فیحتمل أن یکون أقل الندب فی حقه عقیقة واحدۃ وکماله ثنتان، والحدیث یحتمل أنه لبیان الجواز فی الاکتفاء بالأقل".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1467 Jun 18, 2019
aqiqa say mutalliq chand sawalat kay jawabat, Answers to some questions related to aqeeqah

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Fosterage

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.