سوال:
جناب مفتی صاحب، السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے كہ مرحوم محمد داؤد نے ترکہ میں کچھ منقولہ اور کچھ غیر منقولہ جائیدادیں چھوڑی ہیں۔ مرحوم کے ورثاء میں اس کی والدہ، ایک بیوہ، دو بیٹیاں، چار بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمادیں کہ مرحوم کی وراثت مندرجہ بالا افراد میں کس طرح تقسیم ہوگی یا کس کو جائیداد کا کتنا حصہ ملے گا؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو دو سو چالیس (240) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو تیس (30)، دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو اسی (80)، والدہ کو چالیس (40)، چاروں بھائیوں میں سے ہر ایک کو دو (2) اور دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو بیوہ کو %12.5 فیصد حصہ، دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو %33.33 فیصد حصہ، والدہ کو %16.66 فیصد حصہ، چاروں بھائیوں میں سے ہر ایک کو %0.833 فیصد حصہ، اور دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کو %0.416 فیصد حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
فَإِن كُنَّ نِسَاء فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ... وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَٰحِدٍۢ مِّنْهُمَا ٱلسُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُۥ وَلَدٌ ۚ... الخ الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْن... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 176)
وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ... الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی