عنوان: مختلف قیمت کے زیورات یا اس کی قیمت ورثاء میں تقسیم کرنا(16994-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! (1) میرا سوال یہ ہے کہ میری امی کا انتقال ہو گیا ہے، ان کے کچھ زیورات میرے پاس ہیں اور میں اسے بیچنا نہیں چاہتی ہوں، بلکہ میں یہ چاہتی ہوں کہ چاہتی ہوں کہ سارا زیور تمام بہن بھائیوں میں شرعی طریقے سے تقسیم ہو جائے، مگر سب زیورات کی مالیت الگ الگ ہے، اس کو کس طرح سے تقسیم کریں؟
(2) دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا سارے زیور کی مالیت معلوم کر کے میں خود وہ پیسے خیرات کر دوں اور پھر بہن بھائیوں میں سے جو جو چیز بھی رکھنا چاہے، وہ اس کو دے دوں؟ براہ کرم جواب تفصیل سے عنایت فرمائیں۔

جواب: (1) واضح رہے کہ اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ والدہ کے زیورات بعینہ تمام ورثاء کے پاس باقی رہیں تو آپ ان تمام زیورات کی قیمت لگوالیں، پھر جس وارث کے حصہ میں جتنی رقم آرہی ہو، اس کو اتنا زیور یا رقم دے دیں۔
(2) آپ اپنی طرف سے زیورات کی رقم کے بقدر والدہ کے لیے خیرات کرسکتی ہیں، البتہ زیورات کو ورثاء کی اجازت کے بغیر فروخت نہیں کرسکتی ہیں، کیونکہ اس میں تمام ورثاء کا حق ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیة: (کتاب الشرکة، 301/2، ط: دار الفکر)
ولا يجوز لأحدهما أن يتصرف في نصيب الآخر إلا بأمره، وكل واحد منهما كالأجنبي في نصيب صاحبه.

الفقه الإسلامي و أدلته للزحيلي: (4984/7، ط: دار الفكر)
ليس المرء حرا بالتصرف في ماله بعد وفاته حسبما يشاء كما هو مقرر في النظام الرأسمالي، وإنما هو مقيد بنظام الإرث الذي يعتبر في الإسلام من قواعد النظام الإلهي العام التي لا يجوز للأفراد الاتفاق على خلافها، فالإرث حق جبري.

شرح المجلة: (الفصل الثاني في کیفیة التصرف، المادۃ: 1075)
"کل من الشرکاء في شرکة الملك أجنبي في حصة سائرهم، فلیس أحدهم وکیلاً عن الآخر، ولایجوز له من ثم أن یتصرف في حصة شریکه بدون إذنه".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 136 May 27, 2024
mukhtalif qeemat ke zewarat jewellery ya us ki qeemat wursa mein taqseem karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.