resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: غیر سودی بینک کے ساتھ معاملہ کرنا (16995-No)

سوال: السلام علیکم! مفتی صاحب! میرے چچا بتا رہے تھے کہ آپ لوگ بینک الفلاح یا الحبیب اسلامی میں پیسے رکھوائیں، بینک پیسوں سے کاروبار کرے گا اور آپ کو ہر مہینے منافع ملے گا، لیکن وہ منافع فکسڈ نہیں ہوگا، بلکہ وہ کم یا زیادہ ہو سکتا ہے اور بینک والوں نے لکھ کے لگایا ہوا ہے کہ یہ %100 سود سے پاک ہے، انہوں نے اس حوالے سے بہت سارے مفتیان کرام کے فتوے بھی لگائے ہوئے ہیں۔ اس معاملے میں ہماری رہنمائی فرمائیں اور ہمیں بتائیں کہ یہ راستہ درست ہے یا نہیں اور ان کے ساتھ معاملہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ مروّجہ سودی بنکاری کا نظام سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور حرام ہے، لہذا ایسے بینک میں سیونگ اکاؤنٹ (saving account) کھلوانا یا کوئی فائنانسنگ وغیرہ لینے سے اجتناب لازم ہے، البتہ اس کے متبادل کے طور پر مستند علماء کرام نے شرعی اصولوں کے مطابق غیر سودی بنکاری کا نظام تجویز کیا ہے، جسے "غیر سودی بنکاری" کہا جاتا ہے، لہذا جو غیر سودی بینک مستند علماء کرام کی زیرنگرانی شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتا ہو تو اس کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے۔
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کون سا بینک شرعی اصولوں کے مطابق اپنے معاملات سر انجام دے رہا ہے، اس سلسلے میں متعلقہ بینک کے شریعہ بورڈ کے علماء کرام سے رجوع کرنا چاہیے، جس بینک کے شریعہ بورڈ میں مستند علماء کرام موجود ہوں اور سارے شرعی معاملات کی نگرانی کرتے ہوں تو آپ ان کے فتوی اور تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے اس بینک کے ساتھ کوئی جائز معاملہ کرسکتے ہیں۔

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الإخلاص، کراچی


ghair sodi bank ke sath mamla karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance