عنوان: تہمت لگانے کا گناہ(1715-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب!
13 سال کی بچی نے جادو کے زیرِ اثر کسی لڑکے پر تہمت لگائی تھی کہ اس بندے نے میرے ساتھ غلط کام کرنے کی کوشش کی ہے، دونوں نے قرآن بھی اٹھایا تھا، لڑکے نے کہا کہ یہ جھوٹی تہمت ہے، مگر کسی کو یقین نہیں آیا اور کسی طرح اِس تہمت پرلڑکا جھوٹا ثابت ہو گیا، لیکن اب جوان ہونے کے بعد جب وہ لڑکی 25 سال کی ہوگئی تو اسکو احساس شرمندگی ہو رہی ہے، اس نے گھر والوں کو بتایا کہ وہ صرف تہمت تھی تو لڑکی والوں نے قرآن کی جھوٹی قسم اٹھانے کا کفارہ بھی ادا کیا تھا، پِھر بہت عرصہ بعد یہ باتیں سامنے آئیں کہ وہ سب جادو کے زیر اثر تھا، آج بھی وہ لڑکی اس بات کی وجہ سے بدنام ہے، اب وہ لڑکی کہہ رہی کہ اِس بات کو کس طرح سے ٹھیک کرے، کیوں کہ اس نے بہت بڑی تہمت لگائی تھی اور کسی کی عزت کا معاملہ ہے اور یہ خود لڑکی ذات ہے اور شادی کی بھی عمر ہے، سب شاید یہ بات بھول گئے ہیں اور وہ لڑکی معافی مانگنے کے لیے بھی تیار ہے، لیکن گھر والے بھی ساتھ نہیں دینگے، وہ لڑکی اِس مسئلے میں رہنمائی چاہ رہی ہے کہ اب کیا کیا جائے ؟

جواب: کسی پر بے جا تہمت اور بہتان لگانا شرعاً انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے، لہذا مذکورہ لڑکی پر لازم ہے کہ اپنے اس عمل پر سچے دل سے توبہ کرے اور لڑکے سے اعلانیہ طور پر سب کے سامنے معافی مانگے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کنز العمال: (رقم الحدیث: 8810، 802/3)
عن علي قال: البهتان على البراء أثقل من السموات. الحكيم''.

ترجمہ:
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں : بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا  آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے، یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1779 Jun 28, 2019
tuhmant laganay ka gunah, The sin of slander

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.