resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: تین دن نہار منہ شہد چاٹنے سے بیماری نہ لگنا۔۔۔الخ روایت کی تحقیق(1752-No)

سوال: جو شخص ہر مہینے تین دن صبح نہار منہ شہد چاٹے گا تو اسے کوئی بیماری نہیں لگے گی، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت کو اگرچہ بعض محدثین کرام نے ’’موضوع‘‘(من گھڑت)کہا ہے، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ روایت سند کے اعتبار سے ’’ضعیف‘‘ہے،لہذا اس حدیث کو ضعف کی صراحت کے ساتھ بیان کیا جاسکتاہے۔اس روایت کا ترجمہ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا:جو شخص ہر مہینے تین دن تک صبح میں شہد چاٹے تو اس کو کوئی بڑی مصیبت نہیں پہنچے گی۔(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر:3450 )(۱)
تخریج الحدیث:
۱۔امام ابن ماجہ (م273ھ)نے’’سنن ِ ابن ماجہ ‘‘(5/124،رقم الحديث: 3450 ،ط:دارالجيل)میں ذکرکیا ہے۔
۲۔حافظ دولابی(م310 ھ)نے’’الاسماء والکنی‘‘(2/572،رقم الحديث:1025،ط:دارابن حزم) میں ذکرکیا ہے۔
۳۔ حافظ أبویعلی الموصلی (م307ھ)نے’’ مسندأبی يعلى‘‘(11 / 299،رقم الحديث: 6415،ط:دار المأمون للتراث) میں ذکرکیا ہے۔
۴۔ امام طبرانی (م360ھ)نے’’ المعجم الأوسط‘‘(1/130،رقم الحديث:408،ط:دارالحرمين) میں ذکرکیا ہے۔
۵۔ امام ابن بشران(م430ھ)نے’’الأمالي‘‘(352،رقم الحديث:809،ط:دارالوطن) میں ذکرکیا ہے۔
۶۔حافظ أبونعیم اصفہانی نے’’الطب النبوي ‘‘(2/546،رقم الحديث:563،ط:دارابن حزم) میں ذکرکیا ہے۔
۷۔امام بیہقی(م458ھ)نے’’شعب الإیمان ‘‘(5/97،رقم الحديث:5930،ط:دارالكتب العلمية) میں ذکرکیا ہے۔
مذکورہ بالاروایت کی اسنادی حیثیت:
امام عقیلی (م322ھ)نے اس روایت کے بارے میں فرمایا:اس روایت کی ثقہ (روات)سے کوئی اصل نہیں ہے۔
امام ذہبی(م748ھ)نے اس روایت کے بارے میں فرمایا:’’یہ حدیث منکر ہے اور الزبیر ضعیف ہے‘‘
علامہ بوصیری (م840ھ)فرماتے ہیں :اس روایت کی سند کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں انقطاع بھی ہے ،امام بخاری فرامتے ہیں :عبدالحمید کا سماع حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے۔
علامہ ابن حجر عسقلانی (م 852ھ)نے اس روایت کو ’’ضعیف‘‘کہا ہے۔
علامہ ابن جوزی (م597ھ)نے اس روایت کو نقل کرکے فرمایا: یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔ علامہ سیوطی (م911ھ)نے ’’اللٓالیء المصنوعة‘‘ میں اس روایت کو نقل کرکے فرمایا کہ ابن ماجہ نے سنن میں اور بیہقی نے شعب میں اس روایت کو ذکر کیا اور اس کا شاہد بھی موجود ہے۔
علا مہ ابن عراق الکنانی (م963ھ)فرماتے ہیں :تلخیص الموضوعات لابن درباس کے حاشیہ میں حافظ ابن حجر عسقلانی کے خط سے لکھا ہوا دیکھا کہ ’’الزبیر بن سعید‘‘مہتم نہیں ہیں تو اس حدیث پر موضوع (من گھڑت)ہونے کا حکم کیسے لگایا جاسکتا ہے اورمذکورہ روایت کو ابن ماجہ نے سنن میں اور بیھقی نے شعب میں ذکرکیا ہے اورحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس روایت کاایک اور طریق(سند) بھی ہے جسے ابوالشیخ نے’’الثواب‘‘میں نقل کیا ہے۔ (۲)
خلاصہ ٔکلام:
اس ساری تفصیل سے معلوم ہو اکہ مذکورہ روایت کو موضوع (من گھڑت)قرار دینا درست نہیں ہے، بلکہ یہ روایت’’ضعیف‘‘ ہے،لہذا ضعف کی صراحت کے ساتھ بیان کیاجاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(۱) سنن ابن ماجة:(5/124،رقم الحديث: 3450 ،ط:دارالجيل)
حدثنا سعيد بن زكريا القرشي، حدثنا الزبير بن سعيد الهاشمي، عن عبد الحميد بن سالم عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "من لعق العسل ثلاث غدوات كل شهر، لم يصبه عظيم من البلاء"
أخرجه الدولابي في’’الاسماء والکنی‘‘(2/572)( 1025)وأبو يعلى الموصلي في ’’ مسندأبي يعلى‘‘(11 / 299)(6415)و الطبراني في ’’معجمه الأوسط‘‘(1/130)(408) وابن بشراني في ’’ ’الأمالي‘‘(352)(809) وأبونعیم الاصفهانی في’’الطب النبوي ‘‘(2/546)(563) و البيهقي في ’’ شعب الإیمان ‘‘(5/97)(5930)

(۲)وهذا الحديث أورده العقيلي في ’’الضعفاء‘‘(3/40)وقال: ليس لهذا الحديث أصل عن ثقة، وقال البوصيري في ’’زوائده‘‘( 4/ 54): هذا إسناد فيه لين، ومع ذلك فهو منقطع، قال البخاري: لا نعرف لعبد الحميد سماع من أبي هريرة، وقال ابن حجر في ’’الفتح‘‘( 10/ 140): سنده ضعيف من حديث أبي هريرة وقال ابن الجوزي في ’’الموضوعات’’(3/ 5 21):هذا حديث لا يصح و تعقب السيوطي في ’’ اللآلىء‘‘(2/344)وقال: أخرجه من هذا الطريق ابن ماجه في سننه والبيهقي في شعبة وله شاهد. وقال ابن عراق الكناني في ’’تنزيه الشريعة‘‘(2/360): ورأيت بخط الحافظ ابن حجر على هامش تلخيص الموضوعات لابن درباس ما نصه الزبير بن سعيد لم يتهم فكيف يحكم على حديثه بالوضع والله أعلم.
والحديث من طريقه أخرجه ابن ماجه في سننه والبيهقي في الشعب وله طريق آخر عن أبي هريرة أخرجه أبو الشيخ في الثواب.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

shed say mutalliq aik riwayat ki tehqeeq, Confirmation of a hadith about honey

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees