سوال:
حضرت ! کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر کسی شخص کا ظلم کسـی دوسرے کی عزت پر ہو یا کسی طریقہ سے ظلم کیا ہو تو آج ہی اس دن کے آنے سے پہلے معاف کرالے، جس دن نہ دینار ہوں گے اور نہ درہم، بلکہ اگر اس کا کوئی نیک عمل ہوگا تو اس کے ظلم کے بدلے میں وہی لے لیا جائے گا اور اگر کوئی نیک عمل اس کے پاس نہیں ہوگا تو اس کے( مظلوم) ساتھی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔(صحیح بخاری:2449)
جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت صحیح بخاری میں موجود ہے،لہذا اس روایت کوبیان کیا جاسکتا ہے۔ ذیل میں اس روایت کا ترجمہ ذکرکیا جاتا ہے:
ترجمہ: اگر کسی شخص کا ظلم کسی دوسرے کی عزت پر ہو یا کسی طریقہ ( سے ظلم کیا ہو ) تو آج ہی ، اس دن کے آنے سے پہلے معاف کرا لے جس دن نہ دینار ہوں گے ، نہ درہم ، بلکہ اگر اس کا کوئی نیک عمل ہو گا تو اس کے ظلم کے بدلے میں وہی لے لیا جائے گا اور اگر کوئی نیک عمل اس کے پاس نہیں ہو گا تو اس کے ( مظلوم ) ساتھی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔‘‘(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 2449 )(۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(۱)صحيح البخاري :( 3/129،رقم الحديث: 2449،ط:دارطوق النجاة)
عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من كانت له مظلمة لأخيه من عرضه أو شيء، فليتحلله منه اليوم، قبل أن لا يكون دينار ولا درهم، إن كان له عمل صالح أخذ منه بقدر مظلمته، وإن لم تكن له حسنات أخذ من سيئات صاحبه فحمل عليه»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی