سوال:
کیا حضور ﷺ نے بغیر کسی عذر کے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھی ہیں؟ اتوار کو گروپ کے ساتھ کہیں جانا ہوا تو وہاں یہ بات سامنے آئی کہ ہمارے اہل حدیث بھائیوں کا یہی مسلک ہے کہ مغرب و عشاء اکٹھی پڑھ سکتے ہیں، اس کے بارے میں تفصیل سے بتادیں۔
جواب: قرآنِ مجید میں اللہ تعالی کا ارشادہے: بے شک نماز مسلمانوں کے ذمے ایک ایسا فریضہ ہے جو وقت کا پابند ہے۔(النساء، آیت نمبر:۱۰۳)
اس آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ پانچوں وقت کی فرض نماز وں کا وقت مقرر ہے،لہذا ایک ہی وقت میں دو فرض نمازیں پڑھنا آیت مبارکہ کی رو سے جائز نہیں ہے، البتہ عذر کی وجہ سے مثلا: سفر وغیرہ میں ایک نماز اپنے وقت کے آخر میں اور دوسری نماز اپنے وقت کے شروع میں پڑھنے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (باب جواز الجمع بين الصلاتين في السفر،رقم الحدیث: 1659)
’’كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيْلَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلٰى وَقْتِ الْعَصْرِ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ.‘‘
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی