سوال:
السلام علیکم، حضرت ! اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو 3 طلاق ایک نشست میں دیں اور پھر اُس نے کہا کہ یہ تو ایک طلاق ہوئی ہے، پھر انہوں نے آپس میں ازدواجی تعلقات قائم رکھے، پھر ان کی ایک سال بَعْد اولاد ہوئی، پھر وہ اولاد جوان ہونے کے بَعْد امام مسجد بنا، اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ ناجائز اولاد ہے؟ اور کیا اُس کے پیچھے نماز ہو جائے گی؟
جواب: تین طلاق دینے کے بعد حلالہ شرعیہ کے بغیر اپنی سابقہ بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم رکھنا صریح زنا ہے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچہ کا نسب باپ سے ثابت نہیں ہوگا، بلکہ وہ ولد الزنا کہلائے گا۔
اگر صحیح العقیدہ عالم موجود ہو تو وہ ولد الزنا سے زیادہ حقدار ہے اور اس کے ہوتے ہوئے ولد الزنا کے پیچھے نماز مکروہ ہے، اور اگر اس سے اعلی و احق کوئی نہیں ہو اور یہ نیک صالح ہو تو اس کی امامت بلاکراہت درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (559/1، ط: دار الفكر)
ویکرہ إمامة عبد وأعرابي وفاسق وأعمی إلا أن یکون أعلم القوم فھو أولی... ومبتدع... وولد الزنا ھذا إن وجد غیرھم وإلا فلا کراھة الخ وفي الشامي قولہ إن وجد غیرھم أي من ھو أحق بالإمامة منھم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی