عنوان: سورج اور چاند میں گرہن کسی کی موت سے نہیں لگتا، حدیث کی تحقیق(1793-No)

سوال: کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا، نبی کریم ﷺ (اٹھ کر جلدی میں) چادر گھسیٹتے ہوئے مسجد میں گئے، ساتھ ہی ہم بھی گئے، آپ ﷺ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، یہاںتکہ سورج صاف ہو گیا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ سورج اور چاند میں گرہن کسی کی موت سے نہیں لگتا، جب تم گرہن دیکھو تو اس وقت نماز اور دعا کرتے رہو، جب تک گرہن ختم نہ ہوجائے۔

جواب: جی ہاں ! یہ حدیث بخاری شریف میں موجود ہے۔
عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ : كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْكَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَدَخَلْنَا، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى انْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا وَادْعُوا حَتَّى يُكْشَفَ مَا بِكُمْ ".(صحيح البخاري: كِتَابُ الْكُسُوفِ، بَابُ الصَّلَاةِ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ. حدیث نمبر:1040)
ترجمہ:
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا۔ نبی کریم ﷺ (اٹھ کر جلدی میں) چادر گھسیٹتے ہوئے مسجد میں گئے۔ ساتھ ہی ہم بھی گئے آپ ﷺ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ سورج اور چاند میں گرہن کسی کی موت سے نہیں لگتا، جب تم گرہن دیکھو تو اس وقت نماز اور دعا کرتے رہو، جب تک گرہن ختم نہ ہوجائے۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 505 Jul 16, 2019
soraj girhan kay wqt namaz parhne say mutaliq hadees ki tehqeeq, Confirmation of Hadith, Hadees, Narration regarding Researching the hadith regarding praying at the time of eclipse

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.