سوال:
مفتی صاحب! پاکستان میں کون سے بینک مکمل اسلامی ہیں اور ان سے کون سے معاملات کرنے کی گنجائش ہے، مثلاً: مکان کے لیے لون لینا، بینک کے ساتھ کسی کاروبار میں شراکت جسے میوچوںٔل فنڈز کہا جاتا ہے، کریڈٹ کارڈ کا استعمال وغیرہ
جواب: واضح رہے کہ مروجہ سودی بینکاری کا نظام سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور حرام ہے، لہذا اس سے اجتناب لازم ہے، البتہ اس کے متبادل کے طور پر مستند علماء کرام نے شرعی اصولوں کے مطابق غیر سودی بینکاری کا نظام تجویز کیا ہے، جسے "اسلامی بینکاری" کہا جاتا ہے، لہذا جو غیر سودی بینک مستند علماء کرام کی زیرنگرانی شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتا ہو تو اس کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے۔
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کون سا بینک شرعی اصولوں کے مطابق اپنے معاملات سر انجام دے رہا ہے اور کون سا نہیں؟ اس سلسلے میں متعلقہ بینک کے شریعہ بورڈ کے علماء کرام سے رجوع کرنا بہتر ہے، جس بینک کے شریعہ بورڈ میں مستند علماء کرام موجود ہوں، اور وہ حضرات سارے شرعی معاملات کی نگرانی کرتے ہوں تو آپ ان کے فتوی اور تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے اس بینک کے ساتھ کوئی جائز معاملہ کرسکتے ہیں۔
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص، کراچی