سوال:
مفتی صاحب ایک چیز کی قیمت مثلا 50 روپے ہے، دکاندار ایک کو 50 پر دے اور دوسرے کو 45 پر دے، تو کیا یہ جائز ہے؟
جواب: شریعتِ مطھرہ نے ہر شخص کو اپنی مملوکہ اشیاء، خواہ جتنے بھی نفع پر بیچنا چاہے ،اجازت دی ہے، لہذا کسی شخص کو زیادہ نفع اور کسی کو کم نفع پر بیچنا چاہے تو بیچ سکتا ہے، بشرطیکہ ظلم اور دھوکہ نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (161/3، ط: دار الفکر)
ومن اشترى شيئا وأغلى في ثمنه فباعه مرابحة على ذلك جاز وقال أبو يوسف - رحمه الله تعالى - إذا زاد زيادة لا يتغابن الناس فيها فإني لا أحب أن يبيعه مرابحة حتى يبين.
الھدایۃ: (59/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: "ويجوز للمشتري أن يزيد للبائع في الثمن ويجوز للبائع أن يزيد للمشتري في المبيع، ويجوز أن يحط من الثمن ويتعلق الاستحقاق بجميع ذلك" فالزيادة والحط يلتحقان بأصل العقد عندنا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی