عنوان: امام کا مسجد کے چندہ سے اپنے پچھلے سالوں کی تنخواہیں وصول کرنے کا حکم(18095-No)

سوال: میں 2010 سے اپنے گاؤں کی مسجد میں امامت اور تدریس کے فرائض سر انجام دے رہا ہوں، مسجد 2010 میں ہی تعمیر ہوئی تھی، میں مسجد کا پہلا امام ہوں، بالکل ابتداء میں مجھے محلے کے بعض لوگوں نے کہا تھا کہ ہم آپ کو 3, 4 ہزار روپے بطور وظیفہ دیا کریں گے، لیکن ان میں سے صرف ایک صاحب نے مجھے پہلے مہینے میں 1100 روپے دیے تھے، اس کے بعد کسی نے مجھے اب تک وظیفہ نہیں دیا اور نہ ہی پوچھا۔مسجد کی کوئی انتظامیہ یا شوری وغیرہ بھی نہیں ہے، تمام تر فنڈز میرے پاس ہی جمع ہوتے ہیں، مسجد کے لئے جمع ہونے والے فنڈز میں سے میں نے لینٹر کے بعد کی مسجد کی تعمیر کروائی، پلستر، فرش، بجلی، وائرنگ، چاردیواری، استنجا خانہ، وضو خانہ، بجلی میٹر اور گیس میٹر، لاؤڈ سپیکر، صفیں وغیرہ میں نے سب کام کروایا۔ 2010 سے اب تک میرے پاس جو مسجد کے فنڈ ہیں، ان میں سے تقریباً ڈھائی لاکھ ابھی باقی بچتے ہیں۔ آج بھی میرا وظیفہ نہیں ہے تو کیا میں اس بچے ہوئے فنڈ سے پچھلے سالوں کا وظیفہ لے سکتا ہوں یا نہیں؟
تنقیح:
محترم آپ کا سوال مبہم ہے، اس کی وضاحت فرمائیں کہ اہلِ محلہ نے باقاعدہ آپ سے اجارہ کا معاملہ کیا تھا یا کچھ لوگوں نے تبرعاً بطور ہدیہ کچھ دینے کا کہا تھا اور باقاعدہ اہل محلہ سے اجارے کا معاملہ نہیں ہوا تھا؟ نیز آپ کے پاس جمع شدہ فنڈ کسی خاص کام کے لیے جمع کیا گیا ہے یا اہل محلہ نے مسجد کے انتظامی اخراجات کے لیے ایک عمومی چندہ کیا ہے؟َ اس وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
جواب تنقیح:
جی مفتی صاحب! میرے لی ے باقاعدہ چار ہزار ماہانہ وظیفہ مقرر کیا گیا تھا، میں نے تقریباً چار ماہ تک یہ وظیفہ وصول کیا تھا، بعد میں جب فنڈز بہت کم ہوگئے تو میں نے وظیفہ لینا چھوڑ دیا تھا، اب پھر فنڈز جمع ہوئے ہیں تو آپ کی خدمت میں سوال کیا ہے، نیز یہ جمع ہونے والے فنڈزعمومی طور پر جمع ہوئے تھے، کسی خاص کام کے لئے جمع نہیں ہوئے تھے۔

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ امام نے باقاعدہ اہل محلہ کے ساتھ اجارہ کا معاملہ کیا ہے اور اس کی ماہانہ اجرت بھی مقرر ہے، لہذا امام کو بروقت تنخواہ دینا اہل محلہ پر لازم ہے اور چونکہ مسجد کا چندہ مسجد کی ضروریات اور انتظامی امور کے لیے جمع ہوا ہے اور امام کی تنخواہیں مسجد کے انتظام امور میں داخل ہے، اس لیے امام کے لیے چندے میں سے اپنی سابقہ تنخواہیں مقرر شدہ مقدار میں بغیر کسی زیادتی کے وصول کرنا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

البحر الرائق: (230/5، ط: دار الكتاب الإسلامي)
السادسة في بيان من يقدم مع العمارة وهو المسمى في زماننا بالشعائر ولم أره إلا في الحاوي القدسي قال والذي يبتدأ به من ارتفاع الوقف عمارته شرط الواقف أو لا ثم ما هو أقرب إلى العمارة وأعم للمصلحة كالإمام للمسجد والمدرس للمدرسة يصرف إليهم إلى قدر كفايتهم ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح. اه.

الدر المختار (366/4، ط: دار الفکر)
(ويبدأ من غلته بعمارته) ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح وتمامه في البحر (وإن لم يشترطه الواقف) لثبوته اقتضاء

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 221 Jul 04, 2024
imam ka masjid k chanda se apne pichle saalo ki tankhwahain wasol karne ka hokom hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.