سوال:
مسند بن احمد کی حدیث نمبر 9292 ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قیامت کے دن میری امت کے اعضاء وضو سے چمک رہے ہونگے ہیں، اس کے بعد فرشتے انہیں روکیں گے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوچھیں گے کہ تم انہیں کیوں روک رہے ہو؟ تو فرشتے بتائیں گے کہ وہ بدعتیں دریافت کرتے رہے تو نبی کہیں گے کہ انہیں مجھ سے دور رکھو۔
الحمدللہ! میرا عقیدہ ہے کہ نبی محمد ﷺ آخری نبی ہیں اور کوئی نہیں آئے گا اور تمام بنی نوع انسان نبی ﷺ کی امت ہیں، امت کی دو قسمیں ہیں، امت اجابت اور امت دعوت، اس کا مطلب ہے کہ قادیانی نبی ﷺ کی امتی ہیں، جس میں تمام علماء اس پر متفق ہیں۔ اس ضمن میں میرا سوال یہ ہے کہ چونکہ قادیانی کا زیادہ تر عقیدہ مسلمانوں سے ملتا جلتا ہے، جیسے نماز، قربانی وغیرہ تو کیا قادیانی اس حیث کے تناظر میں ان لوگوں میں شامل ہیں جو قیامت کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملیں گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دور رکھیں گے؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت میں اکثر علماء کے نزدیک بدعت سے مراد "بدعتِ مُکفِّرہ" ہے، یعنی امت کے وہ لوگ جنہوں نے آپ ﷺ کے بعد دینِ اسلام میں ایسی بات داخل کرنے کی کوشش کی جو درحقیقت کفر ہے، جس کی وجہ سے ایسے لوگ دائرہ اسلام سے خارج ہوچکے ہیں، لہذا اس قول کے مطابق تمام ان لوگوں کو حوض کوثر سے دھتکارا جائے گا، جو رسول اللہ ﷺ کے علاوہ کسی اور جھوٹے نبی (مثلاً: مسیلمہ کذاب، اسود عنسی، مرزا غلام احمد قادیانی وغیرہ) پر ایمان لائے اور دائرہ اسلام سے خارج ہو کر مرتد ہوگئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح الملهم: (319/2، ط: مكتبة دار العلوم كراتشي)
وقال النووي: قيل هم المنافقون والمرتدون فيجوز أن يحشروا بالغرة والتحجيل لكونهم من جمله الأمة فيناديهم من أجل السيما التي عليهم، فيقال: إنهم بدلوا بعدك أي لم يموت على ظاهر ما فارقتهم عليه. قال عياض وغيره: وعلى هذا فتذهب عنهم الغرة والتحجيل ويطفأ نورهم... ورجح عياض والباجي وغيرهما ما قال قبيصة راوي الخبر: "إنهم من ارتد بعده" ولا يلزم من معرفته لهم أن يكون عليهم السيما لأنها كرامة تظهر بما عمل المسلم، والمرتد قد حبط عمله فقد يكون عرفهم بأعيانهم لا بصفتهم باعتبار ما كانوا عليه قبل ارتدادهم، فمن عرف صورته ناداه مستصحبا لحاله التي فارقه عليها في الدنيا.
إكمال المعلم بفوائد مسلم، للقاضی عیاض: (51/2، ط: دار الوفاء للطباعة و النشر و التوزيع)
وقوله: " أناديهم: إلا هلم، فيقال: إنهم قد بدلوا ": قال الباجى: يحتمل أن المنافقين والمرتدين وكل من توضأ [منهم مسلما] ، أنه يحشر بالغرة والتحجيل فلأجلها دعاهم، ولو لم يكن [السيما إلا للمؤمنين لما دعاهم] ، ولما ظن أنهم منهم، قال: ويحتمل أن يكون ذلك لمن رأى النبى صلى الله عليه وسلم فبدل بعده وارتد، فدعاهم النبى صلى الله عليه وسلم لعلمه بهم أيام حياته وإظهارهم الإسلام، وإن لم يكن لهم يومئذ غرة ولا تحجيل، لكن لكونهم عنده صلى الله عليه وسلم أيام حياته وصحبته باسم الإسلام وظاهره. والأول أظهر.... وقال أبو عمر بن عبد البر: كل من أحدث فى الدين [ما لا يرضاه الله ولم يأذن به الله] فهو من المطرودين عن الحوض كالخوارج والروافض وأصحاب الأهواء، وكذلك الظلمة المترفون فى الجور وطمس الحق [وقتل أهله وإذلالهم] والمعلنون بالكبائر [المستخفون بالمعاصى، وجميع أهل الزيغ والأهواء والبدع] فكل هؤلاء يخاف عليهم أن يكونوا ممن عنوا بهذا الخبر . ويشهد على صحة تأويل من قال: إنهم أهل الردة، ما جاء فى رواية سهل بن سعد: " أعرفهم ويعرفوننى، ثم يحال بينى وبينهم ".
مظاهر حق: (132/5، ط: دار الاشاعت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی