عنوان: حرام مال کا مدرسے میں استعمال کرنا(1865-No)

سوال: مدرسہ والے کھال بھی جمع کرتے ہیں، کیا کسی ایسی قربانی جس میں حرام آمدنی شامل ہو، کیا اس جانور کی کھال کی قیمت کا مدرسے میں لگانا جائز ہے؟ جزاک اللہ

جواب: حرام طریقہ سے حاصل شدہ روپیہ مسجد یا مدرسہ کے کسی بھی کام میں لگانا ہرگز جائز نہیں ہے، لہذا اگر قربانی کا جانور حرام مال سے خریدا گیا تو اس کی کھال مدرسہ میں دینا جائز نہیں ہے اور اگر جانور میں اکثر حصے تو حلال آمدن والوں کے ہوں اور کوئی ایک حصہ حرام آمدن والے کا ہے تو ایسے جانور کی کھال کو مدرسہ میں دینا درست ہے، کیونکہ حلال و حرام سے مخلوط مال میں اکثریت کا اعتبار ہے، اگر اکثریت حلال مال کی ہے، تو اس مال کا استعمال جائز ہے، اور اگر اکثریت حرام کی ہے، تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاري: (باب الصدقۃ من کسب طیب، رقم الحدیث: 1014، ط: دار الفکر)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ، وَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلْوَهُ ، حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ۔

الھندیة: (342/5، ط: دار الفکر)
أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1664 Jul 28, 2019
haram maal ka madarse mai istimaal karna , Using haraam wealth in a madrassa

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.