عنوان: قربانی واجب ہے یا سنت؟ (1904-No)

سوال: مفتی صاحب ! قربانی واجب ہے یا سنت؟ اگر واجب ہے تو ہم اسے سنتِ ابراہیمی کیوں کہتے ہیں؟

جواب: قربانی واجب ہے، محض سنت نہیں ہے۔
قربانی کے واجب ہونے کے دلائل:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
1۔’’اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ کَا نَ لَہُ سَعَۃٌ وَلَمْ یُضَحِّ فَلاَ یَقْرَبَنَّ مُصَلَّا نَا‘‘(سنن ابن ماجہ:كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ، بَابٌ : الْأَضَاحِيُّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا، حدیث نمبر: 3123 )
ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کو قربانی کی وسعت حاصل ہو اور وہ قربانی نہ کر ے تو وہ ہما ری عید گاہ کے قر یب نہ آئے۔
اس حدیث میں وسعت کے باوجود قربانی نہ کرنے پر آپ ﷺ نے سخت وعید ارشاد فرمائی اور وعید ترک واجب پر ہوتی ہے، تو معلوم ہوا کہ قربانی واجب ہے۔
 عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الضَّحَايَا أَوَاجِبَةٌ هِيَ ؟ قَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ مِنْ بَعْدِهِ، وَجَرَتْ بِهِ السُّنَّةُ.‘‘(سنن ابن ماجہ:كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ، بَابٌ : الْأَضَاحِيُّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا، حدیث نمبر:3124 )
ترجمہ:
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا قربانی واجب ہے؟ تو جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی ہے، اور آپ کے بعد مسلمانوں نے کی ہے، اور یہ سنت جاری ہے۔
عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ ، قَالَ : كُنَّا وَقُوفًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ : " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةً وَعَتِيرَةً، أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ ؟ هِيَ الَّتِي يُسَمِّيهَا النَّاسُ الرَّجَبِيَّةَ ".
ترجمہ:
مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے پاس کھڑے تھے کہ اسی دوران آپ نے فرمایا: لوگو! ہر گھر والوں پر ہر سال ایک قربانی اور ایک "عتیرہ" ہے، تم جانتے ہو کہ"عتیرہ"کیا ہے؟ یہ وہی ہے جسے لوگ "رجبیہ"کہتے ہیں۔ (سنن ابن ماجہ:كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ، بَابٌ : الْأَضَاحِيُّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا، حدیث نمبر3125 )
4۔ حضرت جندب بن سفیان البجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں۔
’’شَھِدْتُّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْ مَ النَّحْرِ فَقَالَ : مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلوٰۃِ فَلْیُعِدْ مَکَانَھَا اُخْریٰ وَمَنْ لَّمْ یَذْ بَحْ فَلْیَذْبَحْ‘‘
(صحیح البخاری، باب من ذبح قبل الصلوٰۃ اعاد،حدیث نمبر: 5562)

ترجمہ:
میں نبیﷺ کی خدمت میں عید الاضحی کےدن حاضر ہوا۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے عید کی نماز سے پہلے (قربانی کا جانور) ذبح کر دیا تو اسے چاہیے کہ اس جگہ دوسری قربانی کرے اور جس نے (عید کی نماز سے پہلے ) ذبح نہیں کیا تو اسے چاہئے کہ (عید کی نماز کے) بعد ذبح کرے۔
اس حدیث میں آپ ﷺ نے عید سے پہلے قربانی کرنے کی صورت میں دوبارہ لوٹانے کا حکم دیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ قربانی واجب ہے۔
واضح رہے کہ سنت ابراہیمی قربانی کو اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ یہ ابراہیم علیہ السلام کے عمل کی یادگار ہے۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 939 Aug 04, 2019
qurbani waajib hai ya sunnat ?, Sacrifice is obligatory or Sunnah?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.