سوال:
السلام علیکم، حضرت ! بیٹے نے والدہ کی قربانی کی نیت سے جانور میں حصہ خریدا اور والدہ قربانی سے پہلے فوت ہوگئیں تو قربانی کے گوشت کی تقسیم کیسے ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ قربانی کے شرکاء میں سے کسی ایک کا قربانی سے پہلے انتقال ہوجائے تو اس کے ذمہ سے قربانی ساقط ہو جاتی ہے اور اس جانور کے مالک ورثاء ہو جاتے ہیں، چاہے تو وہ قربانی کریں، چاہے وہ قربانی نہ کریں، ان کی اپنی مرضی ہے، البتہ اس کے بالغ ورثاء اگر اپنی خوشی سے مرحوم کی طرف سے قربانی کر دیں، تو مرحوم کو قربانی کا ثواب ملے گا اور گوشت ورثاء کی ملکیت ہوگا، اس صورت میں جیسے وہ اپنی قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں، ایسے ہی وہ مرحوم کی قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الاضحیة، 326/6، ط: دار الفکر)
"(وَإِنْ) (مَاتَ أَحَدُ السَّبْعَةِ) الْمُشْتَرِكِينَ فِي الْبَدَنَةِ (وَقَالَ الْوَرَثَةُ اذْبَحُوا عَنْهُ وَعَنْكُمْ) (صَحَّ) عَنْ الْكُلِّ اسْتِحْسَانًا لِقَصْدِ الْقُرْبَةِ مِنْ الْكُلِّ، وَلَوْ ذَبَحُوهَا بِلَا إذْنِ الْوَرَثَةِ لَمْ يُجْزِهِمْ لِأَنَّ بَعْضَهَا لَمْ يَقَعْ قُرْبَةً".
"مَنْ ضَحَّى عَنْ الْمَيِّتِ يَصْنَعُ كَمَا يَصْنَعُ فِي أُضْحِيَّةِ نَفْسِهِ مِنْ التَّصَدُّقِ وَالْأَكْلِ وَالْأَجْرُ لِلْمَيِّتِ وَالْمِلْكُ لِلذَّابِحِ. قَالَ الصَّدْرُ: وَالْمُخْتَارُ أَنَّهُ إنْ بِأَمْرِ الْمَيِّتِ لَا يَأْكُلْ مِنْهَا وَإِلَّا يَأْكُلُ بَزَّازِيَّةٌ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی