عنوان: صدقہ کی مد میں رقم کاٹنے اور اس رقم سے صدقہ کی مد میں جانور ذبح کرنے سے عقیقہ کا حکم (19148-No)

سوال: ہم نے بچی کے پیدائش کے ساتویں دن ایک رفاہی ادارہ میں عقیقہ کے بکرے کے پیسے جمع کروائے کہ عقیقہ کی نیت سے جانور ذبح کرکے غریبوں کو کھلادیں، لیکن جب دوسرے دن ان سے معلوم کیا تو انہوں نے کہا کہ صدقہ کی نیت سے بکرا ذبح کیا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اب کیا دوبارہ عقیقہ کرنا ہوگا اور اگر دوبارہ کرنا ہوگا تو کس دن کریں؟
تنقیح: محترم اس بات کی وضاحت کردیں کہ ان لوگوں نے بکری عقیقہ کی نیت سے خرید کر صدقہ کی مد میں قربان کیا ہے یا صدقہ ہی کی نیت خرید کر پھر صدقہ کی مد میں ذبح کیا ہے۔ اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکے گا۔
جواب تنقیح:
ان کا کہنا ہے کہ بکرے کی سلیپ ہم سے پیسے لے کر عقیقہ کی مد میں ہی بنائی تھی، اس کے بعد ان کے آفس میں انٹری ہوئی کہ یہ رقم اس بچی کے نام پرعقیقہ کے لیے آئی ہے۔ مزید ان کا کہنا تھا کہ صدقہ کے بکرے کی قیمت کم ہوتی ہے اور عقیقہ کے بکرے کی قیمت زیادہ ہوتی ہے، انہوں نے غلطی سے ہم سے کم رقم چارج کرلی تھی، اس لیے انہوں نے عقیقہ کی مد میں قربانی نہیں کی، اب کیا ہمیں دوبارہ عقیقہ کی مد میں قربانی کرنی ہوگی؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ نے مذکورہ ادارے کو عقیقہ کی مد میں بکرا ذبح کرنے کا وکیل بنایا تھا، لیکن انہوں نے عقیقہ کی مد کے بجائے عام صدقہ کی مد میں جانور کو ذبح کرکے آپ کی بات کی رعایت نہیں رکھی، جبکہ وکیل کے لیے اپنے مؤکل (وکیل بنانے والے ) کی بات کی رعایت رکھنا ضروری ہوتا ہے، بصورت دیگر اس کا کیا ہوا عمل مؤکل کے حق میں معتبر نہیں ہوتا، بلکہ خود وکیل کے حق میں نافذ ہو جاتا ہے، نیز عقیقہ کے لیے مطلوبہ رقم سے کم رقم کاٹنے کی وجہ سے انہوں نے جو جانور ذبح کیا ہوگا، غالب گمان یہی ہے کہ اس جانور میں عقیقہ کی شرائط نہیں پائی گئی ہوں گی، کیونکہ رفاہی اداروں میں عموماً اسی لیے صدقہ اور عقیقہ کے جانوروں کی قیمتوں میں فرق رکھا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کم قیمت کی وجہ سے انہوں نے اس کو عقیقہ کے بجائے صدقہ کی مد میں ذبح کیا ہے۔
لہذا ادارے کی طرف سے آپ کی بات کی رعایت نہ رکھنے کی وجہ سے بچی کا عقیقہ ادا نہیں ہوا ہے، لیکن عقیقہ کرنا چونکہ کوئی فرض یا واجب نہیں ہے، اس لیے بچی کی طرف سے مزید عقیقہ کرنے کی گنجائش نہ ہو تو دوبارہ عقیقہ کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ اگر گنجائش ہو تو عقیقہ کرنا بہتر ہے تاکہ اس کے فضائل و برکات حاصل ہوجائیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ ادارے نے چونکہ آپ کی بات کی رعایت نہیں رکھی ہے، لہذا عقیقہ کی مد میں جمع کرائی گئی رقم کے مطالبہ کا حق آپ کو حاصل ہے، البتہ اگر آپ چاہیں تو باہمی رضامندی سے عقیقہ کے لیے مطلوبہ رقم پوری کرنے کے لیے اس کے ساتھ مزید رقم جمع کرا کے بچی کی طرف سے از سر نو عقیقہ بھی کروا سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الهندية: (574/3، ط: دار الفکر)
التوكيل بالشراء إذا كان مقيدا يراعى فيه القيد إجماعا، سواء كان القيد راجعا إلى المشترى أو إلى الثمن، حتى إنه إذا خالف يلزمه الشراء إلا أنه إذا كان خلافا إلى خير فيلزم الموكل.

و فیه أيضًا: (575/3، ط: دار الفكر)
الوكيل إذا خالف من حيث الجنس لا ينفذ على الآمر، وإن كان المأتي به أنفع من المأمور به كما إذا أمره أن يبيع عبده بألف درهم فباعه بألف دينار، وإن كان من حيث الوصف أو القدر إن كان المأتي أنفع ينفذ على الآمر، كما إذا أمره أن يبيع عبده بألف درهم فباعه بألف وخمسمائة، وإن كان أضر لا ينفذ على الآمر.

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام: (585/5، ط: دار الجيل)
المادة (١٤٧٩) - (إذا قيدت الوكالة بقيد فليس للوكيل مخالفته، فإن خالف لا يكون شراؤه نافذا في حق الموكل ويبقى المال الذي اشتراه له، ولكن إذا خالف لصورة فائدتها أزيد في حق الموكل فلا تعد مخالفة معنى.

رد المحتار: ( 355/6، ط: دار الفكر)
وكله بشراء بقرة سوداء للأضحية فاشترى بيضاء أو حمراء أو بلقاء وهي التي اجتمع فيها السواد والبياض لزم الآمر وإن وكله بشراء كبش أقرن أعين للأضحية فاشترى أجم ليس أعين لا يلزم الآمر، لأن هذا مما يرغب للأضحية فخالف أمره.

الموسوعة الفقھیة الکویتیة: ( 276/30، ط: دار السلاسل)
والعقيقة في الاصطلاح: ما يذكى عن المولود شكرا لله تعالى بنية وشرائط مخصوصة.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 101 Jul 25, 2024
sadqa ki mad mein raqam kaatne or us raqam se sadqa ki mad mein janwar zibah zibha karne se aqiqa aqeeqa ka hokom hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Fosterage

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.