عنوان: طلاق نامہ بنوانے سے طلاق کا حکم (19167-No)

سوال: میری اور میری گھر والی کی دو سال سے علیحدگی ہے، ہم دونوں میں چھوٹا موٹا جھگڑا ہوتا رہتا تھا، پھر ہم آپس میں صلح کرلیتے تھے، لیکن اب اس نے ضد کی کہ مجھے طلاق چاہیے، کچھ وقت ہماری بات نہیں ہوئی اور جب بات ہوئی تو میرا دماغ غصہ سے بھر گیا، پھر میں نے سوچا کہ کیوں نہ ہم ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں، میں نے کورٹ میں جاکر طلاق کے پیپر بنوائے اور اپنی بچی اپنے نام کروائی، اس کے بعد طلاق کے پیپر لے کر اس کے ماں باپ کے گھر گیا، انہوں نے بولا کہ اگر طلاق دینی ہے تو ہمارے سامنے دو مگر وہ (میری بیوی) اپنے گھر میں موجود نہیں تھی، اس کے بھائی نے طلاق کے پیپر نہیں لیے اور کہا کہ یا تو ہمارے سامنے طلاق ہوگی یا کورٹ میں ہوگی، میں نے اپنی گھر والی کو سامنے طلاق نہیں دی ہے، صرف پیپر بنوائے تھے۔ مجھے شرعی حکم بتادیں کہ ہماری طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ طلاق نامہ بنوانے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے، اگرچہ طلاق کے الفاظ منہ سے نہ بولے ہوں اور نہ ہی بیوی نے طلاق نامہ وصول کیا ہو، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر طلاق نامہ میں ایک طلاق لکھوائی ہو تو ایک طلاق اور اگر تین لکھوائی ہوں تو تین طلاق واقع ہوگئی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (كتاب الطلاق، مطلب في الطلاق بالكتابة، 246/3، ط: دار الفکر)
ولو قال للكاتب: اكتب طلاق امرأتي كان إقرارا بالطلاق وإن لم يكتب؛ ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابة.

الھندیة: (379/1، ط: دار الفكر)
وفيه أيضا رجل استكتب من رجل آخر إلى امرأته كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه وطواه وختم وكتب في عنوانه وبعث به إلى امرأته فأتاها الكتاب وأقر الزوج أنه كتابه فإن الطلاق يقع عليها

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 184 Aug 02, 2024
talaq nama banwane se talaq ka hokom hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.