عنوان: یہود اور نصاریٰ (بالوں کو) رنگ نہیں لگاتے تم ان کی مخالفت کرو۔۔۔ الحدیث (19170-No)

سوال: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "یہود اور نصاریٰ (بالوں کو) رنگ نہیں لگاتے تم ان کی مخالفت کرو (بالوں کو رنگ لگاؤ) (صحیح مسلم، حدیث نمبر:2103) مفتی صاحب! کیا مندرجہ بالا حدیث صحیح ہے؟

جواب: جی ہاں! یہ حدیث صحیح ہے اور صحیح مسلم میں موجود ہے، ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ اور تشریح ذکر کی جاتی ہے:
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہود اور نصاریٰ (بالوں کو) رنگ نہیں لگاتے تم ان کی مخالفت کرو (بالوں کو رنگ لگاؤ) (صحیح مسلم، حدیث نمبر:2103)
تشریح:
واضح رہے کہ بڑھاپے کی وجہ سے بال سفید ہونے کی صورت میں بالوں پر رنگ لگانا مستحب ہے، لیکن ایسا کرنا لازم اور ضروری نہیں ہے، لہذا اگر کوئی بالوں کو سفید رکھنا چاہے تو شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ رنگ لگانے کی صورت میں سرخ رنگ لگانا مسنون ہے، جبکہ کالا رنگ لگانا ممنوع اور ناجائز ہے۔
"یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب خضاب کرنا اتنا ضروری ہے اور یہود سے مخالفت کا ذریعہ ہے تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ خضاب کے بغیر سفید بالوں کو سفید چھوڑنا منع ہے، حالانکہ زیادہ تر مسلمان (بالوں پر) رنگ نہیں کرتے، بلکہ طبعی حالت پر (داڑھی اور سر کے) بال سفید رکھتے ہیں۔
اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یہود کسی بھی رنگ اور خضاب کو جائز نہیں سمجھتے، تم خضاب کو ناجائز نہ سمجھو، بلکہ یہود کی مخالفت کرکے جائز ہونے کا عقیدہ رکھو، پھر خضاب کرو تو بھی جائز اور اچھا ہے اور خضاب نہ کرو بلکہ طبعی حالت پر چھوڑ دو، یہ بھی جائز اور اچھا ہے۔" (تحفة المنعم، 581/6، مکتبہ ایمان و یقین)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 2103، ط: دار احیاء التراث العربی)
عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن اليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم ".

الفتاوى الهندية: (359/5، ط: دار الفكر)
اتفق المشايخ رحمهم الله تعالى أن الخضاب في حق الرجال بالحمرة سنة وأنه من سيماء المسلمين وعلاماتهم وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه، اتفق عليه المشايخ رحمهم الله تعالى.
وعن الإمام أن الخضاب حسن لكن بالحناء والكتم والوسمة وأراد به اللحية وشعر الرأس والخضاب في غير حال الحرب لا بأس به في الأصح كذا في الوجيز للكردري.

الدر المختار: (422/6، ط: دار الفكر)
يستحب للرجل خضاب شعره ولحيته ولو في غير حرب في الأصح.

تکملة فتح الملھم: (148/4، ط: مکتبة دار العلوم کراتشی)
قوله: "غیّروا ھذا بشیء": ای بشیء من خضاب الحنّاء وغیرہ۔ وبھذا ثبت جواز تغییر الشیب بالحمرۃ کالحنّاء، بل استحبابه

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 317 Aug 07, 2024
yahod or nasara balo ko rang nahi lagate tum un ki mukhalfat karo

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.