سوال:
مفتی صاحب! آدم جی (Adamjee) والے بھی تکافل پالیسی دے رہے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ آدم کی کی تکافل پالیسی لینا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ مروّجہ انشورنس سود اور غیر (غیر یقینی صورتحال) پر مشتمل ہے جوکہ ناجائز اور حرام ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
البتہ مروّجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر علماء کرام نے شرعی اصولوں کے مطابق تکافل کا نظام تجویز کیا ہے، اگر مذکورہ کمپنی مستند علماء کرام کے زیرنگرنی شرعی اصولوں کے مطابق معاملات سر انجام دے رہی ہو تو اس سے تکافل پالیسی لینے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 278، 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo
و قوله تعالیٰ: (المائدۃ، الایة: 90)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَo
عمدۃ القاری: (435/8)
الغرر ھو فی الاصل الخطر، و الخطر ھو الذی لا یدری أ یکون ام لا، و قال ان عرفة: الغرر ھو ما کان ظاھرہ یغر و باطنه مجہول، قال و الغرور ما راأیت له ظاہرا تحبه و باطنه مکروہ أو مجہول، و قال الأزہری: البیع الغرر ما یکون علی غیر عھدۃ و لا ثقة، و قال صاحب المشارق: بیع الغرر بیع المخاطرۃ، و ھو الجہل بالثمن أو المثمن أو سلامتخ أو أجله
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی