عنوان: امام کا عصر کی نماز چھ رکعت پڑھانے کا حکم (19187-No)

سوال: مفتی صاحب! عصر کی نماز میں امام نے چار کی بجائے چھ رکعتیں پڑھا دیں اور آخر میں سجدہ سہو کر کے کہا کہ نماز ہو گئی ہے، کیونکہ نماز میں بھول ہو گئی تھی۔ اب مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ جن مقتدیوں نے امام کی تیسری رکعت سے نماز شروع کی تھی، انہوں نے چار رکعت ہی پڑھی ہیں تو کیا ان کی نماز بھی ہوگئی؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر امام نے قعدہ اخیرہ میں بقدرِ تشہد بیٹھنے کے بعد بھولے سے مزید دو رکعتیں ملائی ہوں اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا ہو تو امام اور وہ مقتدی جو امام کے ساتھ شروع سے نماز میں شامل تھے، ان سب کی نماز ہوگئی ہے اور اگر امام نے قعدہ اخیرہ میں بقدرِ تشہد بیٹھے بغیر چھ رکعت نماز پڑھائی ہو تو یہ چھ رکعت نفل نماز بن چکی ہے اور فرض باطل ہونے کی وجہ سے امام اور تمام مقتدیوں پر اس فرض نماز کا اعادہ کرنا لازم ہوگا۔
جہاں تک مسبوق (سوال میں ذکر کردہ صورت میں جو مقتدی تیسری رکعت میں شامل ہوئے ہیں) کی نماز کا حکم ہے تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر امام قعدہ اخیرہ پر بیٹھنے کے بعد بھول کر پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے تو مسبوق اس کی اتباع میں کھڑا نہیں ہوگا، بلکہ وہ تشہد کی حالت میں ہی بیٹھ کر امام کا انتظار کرے گا، یہاں تک کہ امام قعدہ کی طرف واپس لوٹ کر آجائے تو اس کے ساتھ سجدہ سہو کرے اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی بقیہ نماز پوری کرے، لیکن اگر امام قعدہ اخیرہ کی طرف نہ لوٹے اور پانچویں رکعت بھی پڑھ لے تو مسبوق اٹھ کر اپنی بقیہ نماز پوری کرے، اس صورت میں اگر مسبوق بھی امام کی اتباع میں پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوگیا تو کھڑے ہوتے ہی اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔
اور اگر امام نے قعدہ اخیرہ نہ کیا ہو اور پانچویں رکعت کے لیے غلطی سے کھڑا ہوجائے اور مسبوق بھی اس کی اتباع میں کھڑا ہوجائے تو اس صورت میں محض کھڑے ہونے سے مسبوق کی نماز فاسد نہیں ہوگی، جب تک امام پانچویں رکعت کا سجدہ نہ کرلے، لہذا اگر امام پانچویں رکعت کا سجدہ کرلے تو امام سمیت سب مقتدیوں (بشمول مسبوق) کی نماز نفل ہوجائے گی اور سب پر اس فرض کا اعادہ لازم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

الدر المختار: (کتاب الصلاۃ، باب سجود السہو، 87/2، ط: دار الفکر)
(ولو سها عن القعود الأخير) .. (عاد) ... (ما لم يقيدها بسجدة) لأن ما دون الركعة محل الرفض وسجد للسهو لتأخير القعود (وإن قيدها) بسجدة عامدا أو ناسيا أو ساهيا أو مخطئا (تحول فرضه نفلا برفعه)(وإن قعد في الرابعة) مثلا قدر التشهد (ثم قام عاد وسلم) ولو سلم قائما صح؛ ثم الأصح أن القوم ينتظرونه، فإن عاد تبعوه (وإن سجد للخامسة سلموا) لأنه تم فرضه، إذ لم يبق عليه إلا السلام (وضم إليها سادسة) لو في العصر، وخامسة في المغرب: ورابعة في الفجر به يفتى (لتصير الركعتان له نفلا) والضم هنا آكد، ولا عهدة لو قطع، ولا بأس بإتمامه في وقت كراهة على المعتمد (وسجد للسهو)

الدر المختار مع رد المحتار: (599/1، ط: دار الفكر)
ولو قام إمامه لخامسة فتابعه، إن بعد القعود تفسد وإلا لا حتى يقيد الخامسة بسجدة.
(قوله أن بعد القعود) أي قعود الإمام القعدة الأخيرة (قوله تفسد) أي صلاة المسبوق لأنه اقتداء في موضع الانفراد ولأن اقتداء المسبوق بغيره مفسد كما مر (قوله وإلا) أي وإن لم يقعد وتابعه المسبوق لا تفسد صلاته لأن ما قام إليه الإمام على شرف الرفض ولعدم تمام الصلاة فإن قيدها بسجدة انقلبت صلاته نفلا، فإن ضم إليها سادسة ينبغي للمسبوق أن يتابعه ثم يقضي ما سبق به وتكون له نافلة كالإمام، ولا قضاء عليه لو أفسده لأنه لم يشرع فيه قصدا رحمتي.

الفتاوی الهندية: (90/1، ط: دار الفكر)
(وأربعة أشياء إذا تعمد الإمام لا يتابعه المقتدي) زاد في صلاته سجدة عمدا ... أو قام إلى الخامسة ساهيا. كذا في الوجيز للكردري. فإن لم يقيد الخامسة بالسجدة وعاد وسلم سلم المقتدي معه وإن قيد الخامسة بالسجدة سلم المقتدي ولو لم يقعد الإمام على الرابعة وقام إلى الخامسة ساهيا وتشهد المقتدي وسلم ثم قيد الإمام الخامسة بالسجدة فسدت صلاتهم. كذا في الخلاصة.

و فیهأ أيضاً: (92/1، ط: دار الفكر)
ولو قام الإمام إلى الخامسة فتابعه المسبوق إن قعد الإمام على رأس الرابعة تفسد صلاة المسبوق وإن لم يقعد لم تفسد حتى يقيد الخامسة بالسجدة فإذا قيدها بالسجدة فسدت صلاة الكل. هكذا في فتاوى قاضي خان.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

Print Full Screen Views: 202 Aug 16, 2024
imam ka asar ki namaz che 6 rakat parhne ka hokom hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.