عنوان: کیا سورہ بقرہ کی آیت نمبر 154 شہداء کی طرح انبیاء کرام کو بھی "مردہ" سمجھنے کی ممانعت پر مشتمل ہے؟ (19188-No)

سوال: شہید کے بارے میں قرآن کریم میں آتا ہے کہ ان کو مردہ نہ کہو، جبکہ نبی سے بار بار یہ کہلوایا کہ بولو کہ میں بشر ہوں اور بشر کے بارے میں آتا ہے کہ موت کا مزہ چکھے گا تو نبیوں کے لیے انتقال کا لفظ کیوں استعمال نہیں کرسکتے، بلکہ کہا جاتا ہے کہ انبیاءؑ اپنی قبروں میں زندہ ہیں، جب انبیاءؑ اپنی قبروں میں زندہ ہیں تو پھر اللہ نے ان کو بشر کیوں کہلوایا؟

جواب: واضح رہے کہ لفظ "بشر" کا معنی "انسان" ہے، اس لیے اس لفظ کا اطلاق انبیائے کرام، صلحائے امت، شہداء اور تمام انسانوں پر ہوتا ہے اور چونکہ قرآن کریم کی رو سے ہر ذی روح پر موت کا طاری ہونا برحق ہے، اس لیے انبیاء کرام علیہم السلام یا شہداء کے انتقال کرنے کے بعد ان کی طرف موت کی نسبت کرنا بھی درست ہے۔
البتہ سوال میں ذکر کردہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 154 میں شہداء کو اموات (مردے) کہنے کی جو نفی کی گئی ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ مرنے کے بعد اگرچہ عام مردوں کو بھی برزخی حیات حاصل ہوتی ہے، لیکن شہید کو یہ حیات عام مردوں کے بالمقابل زیادہ قوی حاصل ہوتی ہے، اسی کے پیش نظر انہیں عام مردوں کی طرح سمجھنے کی ممانعت ہے اور اسی ممانعت کی تاکید کی غرض سے یہ فرمایا گیا ہے کہ ان کو مردہ ہی نہ کہو، چنانچہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب قدس سرہ اس آیت کا یوں ترجمہ فرماتے ہیں:
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں (یعنی دین کے واسطے) قتل کیے جاتے ہیں ان (کی ایسی فضیلت ہے کہ ان) کی نسبت یوں بھی مت کہو کہ وہ (معمولی مردوں کی طرح) مردے ہیں، بلکہ وہ لوگ (ایک ممتاز حیات کے ساتھ) زندہ ہیں، لیکن تم (اپنے موجودہ) حواس سے (اس حیات کا) ادراک نہیں کر سکتے۔ (از بیان القرآن)
اور چونکہ یہ برزخی حیات انبیاء کرام علیہم السلام کو شہداء کی بنسبت زیادہ قوی طور پر حاصل ہوتی ہے، جس کا اثر اس عالم کے احکام (مثلاً: ان کی میراث تقسیم نہ ہونے اور ان کی وفات کے بعد ان کی بیویوں سے نکاح کے حرام ہونے) میں بھی ظاہر ہوتا ہے، لہذا معلوم ہوا کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی حیاتِ برزخی شہداء سے زیادہ قوی ہے، اور اس آیت (سورہ بقرہ، آیت:154) کی رو سے انبیاء کرام علیہم السلام کو عام مردوں کی طرح مردہ سمجھنے کی ممانعت بطریق اولیٰ ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد الشهرة: (باب الأنبياء أحياء في قبورهم، رقم الحديث: 6531، ط: دار الوطن)
قال أبو يعلى الموصلي: ثنا أبو الجهم الأزرق بن علي حدثنا يحيى بن أبي بكير ثنا المستلم بن سعيد عن الحجاج عن ثابت البناني عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون ".

کذا فی بیان القرآن لمولانا اشرف علی التھانوی رحمه اللہ: (138/1، ط: البشری)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 324 Aug 16, 2024
kia surah baqarah ki ayat number 154 shuhada ki tarha anbia e karam ko bhi " murda" samjhne ki mumanat per mushtamil hai?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation of Quranic Ayaat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.