عنوان: واشنگ مشين ميں كپڑے دھوتے وقت پاک كپڑوں كے ساتھ ناپاک كپڑے دھونے كا حكم (19192-No)

سوال: مفتی صاحب! ناپاک کپڑے تین مرتبہ دھونے سے پاک ہو جاتے ہیں، لیکن میں کپڑے اس طرح دھوتی ہوں کہ سارے ناپاک کپڑے ایک بار پوری طرح سے پانی میں بھگودیتی ہوں اور انہیں اسپنر میں نچوڑ لیتی ہوں، پھر دوسری مرتبہ صابن/ سرف (Detergent) ڈال کر مزید کچھ ملائی کرلیتی ہوں اور ان کے ساتھ پاک کپڑے بھی شامل کرلیتی ہوں، اب سب کو ملا کر دو مرتبہ دھونے کے بعد اسپنر میں نچوڑ لیتی ہوں، جو کپڑے بعد میں ڈالتی ہوں، ان کو تین دفعہ پاک نہی کرتی، کیا اس طرح کرنے سے سارے کپڑے پاک ہوجاتے ہیں یا نہیں؟
تنقیح: محترمہ آپ کا سوال مبہم ہے، اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ آپ کا سوال آٹو میٹک مشین سے متعلق ہے جس میں کپڑے خود بخود دھل کر اور سوکھ کر صاف ہوتے ہیں یا پھر غیر آٹو میٹک سے متعلق ہے کہ جس میں کپڑوں کو مشین سے نکانے کے بعد ہاتھ سے نچوڑنے کی ضرورت ہوتی ہے؟ اس وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
جواب تنقیح: آٹو میٹک مشین ہے، مگر کیا نان آٹو میٹک کا بھی جواب دے سکتے ہیں؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ آپ نے پاک کپڑوں کے ساتھ ناپاک کپڑے بھی دھلائی کے دوران مشین میں ملا دیے ہیں، جس سے پاک کپڑے بھی ناپاک ہو گئے، اس لیے ان کپڑوں کو پاک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مشین سے نکالنے کے بعد ان تمام کپڑوں پر تین مرتبہ پانی بہائیں اور ہر مرتبہ کپڑے کو اس قدر نچوڑیں کہ کپڑے سے پانی کے قطرے ٹپکنا بند ہو جائیں، اس عمل سے مذکورہ کپڑے پاک ہو جائیں گے یا ان کپڑوں کو نل کے نیچے پانی سے دھوئیں اور ایک ہی مرتبہ میں اس قدر پانی بہائیں کہ ناپاکی زائل ہو جانے کا غالب گمان ہو جائے، اس طریقہ سے بھی تمام کپڑے پاک ہو جائیں گے اور اس صورت میں ہر کپڑے تین مرتبہ دھونا اور ہر مرتبہ نچوڑنا شرط نہیں ہے۔
لیکن اگر آپ ایسی آٹو میٹک مشین کے ذریعے کپڑے دھوتی ہیں، جس میں ہر مرتبہ کپڑے دھلنے کے بعد spin کر کے سکھا دیے جاتے ہیں تو ایسی مشین میں تین مرتبہ کپڑے دھونے سے ناپاک کپڑے پاک ہو جائیں گے، بشرطیکہ ہر دفعہ پاک پانی استعمال کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (332/1، ط: دار الفكر)
(و) يطهر محل (غيرها) أي: غير مرئية (بغلبة ظن غاسل) لو مكلفا وإلا فمستعمل (طهارة محلها) بلا عدد به يفتى. (وقدر) ذلك لموسوس (بغسل وعصر ثلاثا) أو سبعا (فيما ينعصر) مبالغا بحيث لا يقطر ..... (و) قدر (بتثليث جفاف) أي: انقطاع تقاطر (في غيره) أي: غير منعصر مما يتشرب النجاسة وإلا فبقلعها كما مر، وهذا كله إذا غسل في إجانة، أما لو غسل في غدير أو صب عليه ماء كثير، أو جرى عليه الماء طهر مطلقا بلا شرط عصر وتجفيف وتكرار غمس هو المختار.
(قوله: أو صب عليه ماء كثير) أي: بحيث يخرج الماء ويخلفه غيره ثلاثا؛ لأن الجريان بمنزلة التكرار والعصر هو الصحيح سراج.

البحر الرائق: (250/1، ط: دار الكتاب الإسلامي)
وأما حكم الصب فإنه إذا صب الماء على الثوب النجس إن أكثر الصب بحيث يخرج ما أصاب الثوب من الماء وخلفه غيره ثلاثا فقد طهر؛ لأن الجريان بمنزلة التكرار والعصر والمعتبر غلبة الظن هو الصحيح.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 494 Aug 20, 2024
washing machine mein kapre kapray libas dhote waqt pak kapro libas k sath napak kaprey libas dhone ka hokom hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.