سوال:
متوفی عطاء محمد کے ورثاء میں دو بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں، جبکہ ایک بیٹی پہلے فوت ہوچکی ہے، ورثاء کے حصص متعین فرمادیں۔
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو نو (9) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو دو (2) اور پانچوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو %22.22 فیصد حصہ اور پانچوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو %11.11 فیصد حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِىٓ أَوْلَٰدِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ ٱلْأُنثَيَيْنِ ۚ ... الخ
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی