عنوان: طلاق معلق سے متعلق مسائل(19208-No)

سوال: مفتی صاحب! میرے شوہر نے چار سال پہلے گھر میں مجھ پر کسی بات کی وجہ سے غصہ کیا تو پھر انہوں نے کہا اگر آپ نے میرے موبائل کو ہاتھ لگایا تو آپ کو طلاق اگر آپ نے میرے موبائل کو ہاتھ لگایا تو آپ کو طلاق دو دفعہ کہا تو میں (بیوی) نے کہا کہ آپ تو کبھی مجھے کہتے ہیں کہ موبائل کو چارج پر لگاؤ اور کبھی کہتے ہو فلاں کو واٹس ایپ کرو ای میل وغیرہ کرو تو اس سے طلاق واقع ہو جاتی ہے کیونکہ میں آپ کے موبائل کو ہر وقت ہاتھ لگاتی ہوں تو شوہر نے کہا میں اپنی بات واپس لیتا ہوں آپ ہاتھ لگا سکتی ہو۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ مفتی صاحب تین سال پہلے میرے شوہر کابل گئے تھے تو وہاں کابل میں پاسپورٹ کے دفتر میں ان کی کسی آدمی سے لڑائی ہوئی تو غصے میں انہوں نے کہا اگر میں اگلی دفعہ کابل ایا تو میری بیوی کو طلاق اور اس کے بعد وہ کابل نہیں گئے۔
تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ ایک دفعہ کی بات ہے کہ میرے میاں نے کہا کہ بچوں کی وجہ سے خاندان کی عزت کی وجہ سے میں تمہیں پال رہا ہوں ورنہ کب کا تمہیں روانہ کر دیتا تو میں نے کہا کیوں آپ اپنے آپ کو تکلیف دے رہے ہو اسلام نے تو تمہیں طلاق کا بھی حق دیا ہے کیوں آپ مجھے اور اپنے آپ کو گنہگار بنا رہے ہو مجھے طلاق دے دو بات ختم کرو تو میرے شوہر نے کہا چلی جاؤ وہ دروازہ کھلا ہے تو میں بیوی گھر سے نہیں نکلی تو اس مسئلے کا کیا جواب ہوگا؟
چوتھا مسئلہ یہ ہے کہ میرے شوہر نے مجھ سے کہا اگر آپ پاکستان جاؤ گی تو میری بیوی ہو ورنہ تو تمہیں طلاق، تین دفعہ یہ جملہ کہا اکہ گر آپ پاکستان جاؤ گی تو میری بیوی ہو ورنہ تو تمہیں طلاق اگر پاکستان جاؤ گی تو میری بیوی ہو ورنہ تو تمہیں طلاق اگر پاکستان جاؤ گی تو میری بیوی ہو ورنہ تو تمہیں طلاق اور میں (بیوی) نے پاکستان جانے سے انکار کیا تو کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ طلاق کو اگر کسی شرط کے ساتھ معلق کیا جائے تو شرط کے پائے جانے کے وقت عورت پر طلاق واقع ہو جاتی ہے اور ایک بار تعلیق ہو جانے کے بعد تعلیق واپس نہیں ہوتی۔
1) پہلی صورت میں جب شوہر نے اپنی بیوی سے دو بار کہا( اگر آپ نے میرے موبائل کو ہاتھ لگایا تو آپ کو طلاق) اس کے بعد چونکہ عورت موبائل کو ہاتھ لگا چکی ہے (اگرچہ شوہر کی اجازت سے ہو) تو اس پر دو طلاق رجعی واقع ہو گئیں، شوہر کے اس قول (میں اپنی بات واپس لیتا ہوں) سے تعلیق ختم نہیں ہوگی۔
2)دوسرے مسئلے میں جب شوہر کابل جائے گا تو اس کی بیوی پر تیسری طلاق واقع ہو جائے گی اور جب تک شوہر کابل نہیں جائے گا تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔ بیان کردہ تفصیل کے مطابق چونکہ شوہرابھی تک کابل نہیں گیا،لہٰذا تعلیق نہ پائے جانے کی وجہ سے اس صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔
3)تیسری صورت میں شوہر کے قول( چلی جاؤ! دروازہ کھلا ہے) سے اگر شوہر نے طلاق کی نیت کی ہو توتیسری طلاق ہوجائے گی۔
4)چوتھی صورت میں شوہر نے طلاق کو ایسے فعل کے ساتھ معلق کیا ہے جو ابھی فی الحال تو واقع نہیں ہوا، لیکن اس کے وقوع کا امکان ہے، لہذااگر بیوی شوہر کی زندگی میں پاکستان چلی گئی تو طلاق واقع نہیں ہوگی ورنہ شوہر کی وفات کے وقت عورت پر تیسری طلاق واقع ہو جائے گی۔
خلاصہ جواب یہ ہے کہ پہلی صورت کے مطابق بیوی چونکہ تعلیق کے بعد موبائل کو ہاتھ لگا چکی ہے، لہذا اس پر دو طلاق رجعی واقع ہو گئی ہیں، تیسری طلاق کا حکم اوپر بیان کردہ تفصیل کے مطابق ہوگا، البتہ شوہر کے انتقال کے وقت تیسری طلاق کا واقع ہونا یقینی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (في حكم الشرط ،٣/٣٥٠,٣٥٢,٣٧٦,٧٦١,٧٦٢، ط : سعيد)

(والفاظ الشرط) ...(ان)..... (وفيها) كلها (تنحل) اي تبطل (اليمين) ببطلان الشرط. (قوله: اي تبطل اليمين) اي تنتهي وتتم، واذا تمت حنث فلا يتصور الحنث ثانيا الا بيمين أخرى لأنها غير مقضيه للعموم والتكرار لغة..... [فروع] في أيمان الفتح ما لفظه ،وقد عرف في الطلاق انه لو قال: إن دخلت الداره فانت طالق، إن دخلت الداره فانت طالق، إن دخلت الداره فانت طالق، وقع الثلاث واقره المصنف ثمة..... (وشرط للحنث في) قوله (إن خرجت مثلا)..... (فعله فورا) لأن قصده المنع عن ذلك الفعل عرفا ومدار الأيمان عليه.

بدائع الصنائع: ( الطلاق، ٤/٢٨٢، ط: رشيدية)

وأما التعليق بالشرط فنوعان: تعليق في الملك وتعليق بالملك، والتعليق في الملك نوعان: حقيقي وحكمي، أما الحقيقي، فنحو: أن يقول لامراته إن دخلت الدار فانت طالق ...وأنه صحيح بلا خلاف لأن الملك موجود في الحال فالظاهر بقاؤه الى وقت وجود الشرط.

امداد الفتاوی: (طلاق صریح وکنایہ،٥/٢٨٩،ط: رشيدية)

فتاوى عثمانية: ( الطلاق ،٦/٢١٢،ط: العصر اکیڈمی)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 109 Aug 22, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.