عنوان: نماز پڑھنے کے بعد ٹشو (Tissue) پر پیشاب کے قطروں کے نشانات پانا (19224-No)

سوال: مجھے پروسٹیٹ (prostate) کا عارضہ لاحق ہے، اس لیے پیشاب کے بعد عضو تناسل کو خشک کر کے میں اس پر ٹشو لپیٹ لیتا ہوں کیوں کہ کبھی کبھی مجھے پشاب کے بعد قطرے آتے ہیں۔ بعض اوقات جب میں پیشاب کرنے جاتا ہوں تو مجھے ٹشو پیپر پر پیشاب کے قطروں کے خشک نشانات نظر آتے ہیں، اس دوران میں نے کچھ نمازیں بھی پڑھی ہوتی ہیں، اس صورت میں شرعی حکم بیان فرمائیں۔

جواب: 1) پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کو اس قدر قطرے آتے ہیں کہ ایک نماز کے پورے وقت میں آپ کو مسلسل قطروں کے نکلنے کی وجہ سے اطمینان سے پاکی حاصل کرکے باوضو ہوکر فرض نماز ادا کرنے جتنا موقع نہ ملتا ہو تو اس صورت میں آپ شرعی معذور کے حکم میں ہوں گے، شرعی معذور ہونے کی صورت میں کسی بھی فرض نماز کو ادا کرنے کے لیے اس کا وقت شروع ہونے کے بعد وضو کرکے نماز پڑھ لیں، اس دوران قطروں کے آنے سے آپ کا وضو نہیں ٹوٹے گا اور نہ ہی آپ کو کپڑے بدلنے کی ضرورت ہے، البتہ جیسے ہی فرض نماز کا وقت ختم ہوجائے گا تو آپ کا وضو بھی ٹوٹ جائے گا اور اگلی نماز کے لیے نیا وضو کرنا ہوگا۔
2) اور اگر آپ کی بیماری اس حد تک نہیں ہے کہ آپ پر شرعی معذور کا حکم لگ سکے، بلکہ آپ کو کچھ دیر کے لیے قطرے آتے ہیں اور پاکی حاصل کرکے فرض نماز پڑھنے کا موقع مل جاتا ہے تو اس صورت میں فرض نماز پڑھنے کے بعد اگر آپ کو ٹشو (Tissue) یا کپڑے پر پیشاب کے قطروں کے خشک نشان نظر آئیں تو پہلے یہ دیکھیں کہ اس کا پھیلاو کتنا ہے، اگر پیشاب کے قطرے ایک درہم (5.94 مربع سینٹی میٹر) کی مقدار سے زیادہ لگے ہیں تو اس صورت میں پیشاب کے ان قطروں کے ساتھ پڑھی گئی نماز درست نہیں ہوئی، کپڑے پاک کرکے ان نمازوں کا اعادہ کرنا ضروری ہے، لیکن اگر پیشاب کے قطرے ایک درہم (5.94 مربع سینٹی میٹر) کی مقدار یا اس سے کم ہوں تو اس صورت میں پڑھی گئی نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوگئی ہے، اس کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے، یہ تفصیل اس صورت میں ہے جب آپ نے وضو قطرے آنے کے بعد کیا ہو، لیکن اگر نماز کے لیے وضو کرنے کے بعد قطرے آئے ہوں تو اس صورت میں وضو ٹوٹنے کی وجہ سے نماز واجب الاعادہ ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فتاویٰ الھندیۃ: (41/1، ط: دار الفکر)
المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق۔۔۔۔ويبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضة بالحدث السابق. هكذا في الهداية وهو الصحيح.

سنن الدار قطنی: (باب قدر النجاسۃ التي تبطل الصلاۃ، رقم الحدیث: 1679، 385/1)
عن أبی ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ عن النبي علیہ السلام قال: تعاد الصلاۃ من قدر الدراہم من الدم۔

الدر المختار: (339/1، ط: دار الفکر)
ویجب أي یفرض غسله إن جاوز المخرج نجس مائع، ویعتبر القدر المانع للصلاۃ فیما وراء موضع الاستنجاء؛ لأن ما علی المخرج ساقط شرعاً وإن کثر، ولہٰذا لا تکرہ الصلاۃ معہ والحاصل: أن ما جاوز المخرج إن زاد علی الدرہم في نفسہ یفترض غسلہ اتفاقاً۔

الدر المختار: (327/2، ط: دار الفکر)
(وغسل طرف ثوب) أو بدن (أصابت نجاسة محلا منه ونسي) المحل (مطهر له وإن) وقع الغسل (بغير تحر) وهو المختار۔۔۔(وكذا يطهر محل نجاسة) أما عينها فلا تقبل الطهارة (مرئية) بعد جفاف كدم (بقلعها) أي: بزوال عينها وأثرها ولو بمرة أو بما فوق ثلاث في الأصح۔۔۔۔(و) يطهر محل (غيرها) أي: غير مرئية (بغلبة ظن غاسل) لو مكلفا وإلا فمستعمل (طهارة محلها) بلا عدد به يفتى۔۔۔(و) قدر (بتثليث جفاف) أي: انقطاع تقاطر (في غيره) أي: غير منعصر مما يتشرب النجاسة وإلا فبقلعها

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 163 Aug 28, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.