سوال:
قسطوں پر فلیٹ کی خریداری کرکے اس کی قیمت ادا کرنی شروع کی ہے اور اس میں نیت یہ تھی کہ اسے فروخت کر کے جو پیسے آئیں گے وہ خود کی رہائش کے لیے گھر بنانے کے لیے استعمال ہوں گے، جبکہ آدھی قیمت ادا کرنے کے بعد پیسے ختم ہوگئے، پِھر آدھی قسطیں کسی اور نے بھریں، جس کی نیت نفع لینے کی تھی۔ قسطیں 2017 میں شروع ہوئیں اور مئى 2019 کو آخری قسط ادا ہوئی، جبکہ فلیٹ ابھی تک فروخت نہیں کیا ہے۔ رہنمائی فرمائیں کہ کیا اس صورت قربانی واجب ہوگی؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق آپ آدھے فلیٹ کے مالک ہیں اور مذکورہ فلیٹ میں آپ کی رہائش بھی نہیں ہے، لہذا یہ فلیٹ آپ کی حاجت سے زائد ہے، اس صورت میں اگر آپ کی ملکیت میں فلیٹ کے علاوہ کوئی اور ضرورت سے زائد مال ہے، اُس کی اور اِس آدھے فلیٹ کی قیمت دونوں ملاکر قربانی کے نصاب کے برابر یا اس سے زائد ہو جاتی ہے، تو آپ پر قربانی واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ الخانیة: (344/3، ط: ماجدیة)
"او لہا الغنی و الغنی فیہا من لہ مائتا درھم او عرض یساوی مائتی درھم سوی مسکنہ و خادمہ وثیابہ التی یلبسہا فالغنی فی الاضحیۃ ماھو الغنی فی صدقۃ الفطر".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی