سوال:
السلام علیکم،
مفتی صاحب ! ایک شخص نے کاروبار میں 5 6 لاكھ لگائے اور ہر مہینے جو پرافٹ (منافع) ہوتا تھا وہ ختم ہو جاتا تھا، کوئی سیونگ نہیں تھی، اب پچھلے کچھ مہینے سے اس شخص کو نقصان ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے اسکی انویسٹمنٹ بھی کم ہوچکی ہے، تو کیا ایسا شخص پر قربانی واجب ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ قربانی کے نصاب میں مال تجارت کو بھی شمار کیا جاتا ہے، لہذا اگر کسی شخص کی ملکیت میں اتنا مال تجارت ہو کہ جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو، تو اس پر قربانی واجب ہوجاتی ہے، اگر اس مالیت سے کم مال تجارت ہو، تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الاضحیة، 452/9)
"وشرائطھا الإسلام والإقامة والیسار الذي یتعلق بہ وجوب صدقة الفطر اھ وفی الرد: قولہ: ”والیسار الخ“ : بأن ملک مائتي درھم أو عرضاً یساویھا غیر مسکنہ وثیاب اللبس أو متاع یحتاجہ إلی أن یذبح الأضحیة الخ،
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی