عنوان: اللہ تعالیٰ قیامت میں اسے لبیک کہتے ہوئے اٹھائے گا، حدیث کی تحقیق اور وضاحت(1990-No)

سوال: آج حرم مکہ میں 13 حاجی احرام کی حالت میں انتقال کرگئے ہیں، ان کے چہرے نہیں ڈھانپے گئے ہیں، کیونکہ حدیث میں آتا ہے کہ ان کے چہرے نہ ڈھانپو یہ قیامت کے دن تلبیہ پڑھتے ہوئے اٹھیں گے۔
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :لمن مات وهو بإحرامه “اغسلوه بماءٍ وسدر وكفنوه في ثوبين، ولا تحنطوه، ولا تخمروا رأسه، فإنه يبعث يوم القيامة ملبياً”. اللهم ارزقنا حسن الخاتمة ⁦
مفتی صاحب ! کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب: جی ہاں ! یہ حدیث ثابت ہے، ذیل میں حدیث اور اس کا ترجمہ نقل کیا جاتا ہے:
صحيح البخاري:
١٢٢۰ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ : أَنَّ رَجُلًا وَقَصَهُ بَعِيرُهُ وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَهُوَ مُحْرِمٌ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ ، وَلاَ تُمِسُّوهُ طِيبًا ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ ، فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ القِيَامَةِ مُلَبِّيًا".
( صحيح البخاري : كتاب الجنائز، باب كيف يكفن المحرم؟ حديث رقم: ١٢٢۰ )

ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک شخص
اونٹنی سے گر پڑا اور اس اونٹنی نے اس کی گردن توڑ ڈالی، ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اوراحرام ہی کے دو کپڑوں کا کفن دو، لیکن خوشبو نہ لگانا اور نہ اس کا سر چھپانا ؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ قیامت میں اسے لبیک کہتے ہوئے اٹھائے گا۔
نیز ایک اور حدیث میں یہ الفاظ ہیں "إذَا مَاتَ ابْنُ آدَمَ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إلَّا مِنْ ثَلَاثٍ" کہ جب ابن آدم کا انتقال ہوجائے تو اس کے عمل کا سلسلہ بند ہوجاتاہے، چونکہ احرام بھی ایک عمل ہے، لہذا اس کے منقطع ہونے سے احرام کے احکام بھی منقطع ہوجائیں گے، نیز فقہاء کرام کے نزدیک یہ حدیث صرف اسی ایک صحابی کے واقعے کیساتھ خاص تھی، عام حکم نہیں تھا۔
لہذا حنفیہ کے نزدیک ایسے مرحوم حاجی کے ساتھ عام میت جیسا معاملہ کیا جائے گا، چنانچہ اس کے سر کو ڈھانپنا، خوشبو وغیرہ لگانا جائز ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاري: (باب کیف یکفن المحرم، رقم الحدیث: 1220)
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ : أَنَّ رَجُلًا وَقَصَهُ بَعِيرُهُ وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَهُوَ مُحْرِمٌ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ ، وَلاَ تُمِسُّوهُ طِيبًا ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ ، فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ القِيَامَةِ مُلَبِّيًا".

رد المحتار: (کتاب الحج)
(قَوْلُهُ بِخِلَافِ الْمَيِّتِ) يَعْنِي إذَا مَاتَ مُحْرِمًا حَيْثُ يُغَطَّى رَأْسُهُ لِبُطْلَانِ إحْرَامِهِ بِمَوْتِهِ لِقَوْلِهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «إذَا مَاتَ ابْنُ آدَمَ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إلَّا مِنْ ثَلَاثٍ» وَالْإِحْرَامُ عَمَلٌ فَهُوَ مُنْقَطِعٌ وَلِهَذَا لَا يَبْنِي الْمَأْمُورُ بِالْحَجِّ عَلَى إحْرَامِ الْمَيِّتِ اتِّفَاقًا، «وَأَمَّا الْأَعْرَابِيُّ الَّذِي وَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ فَقَالَ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - لَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ وَلَا وَجْهَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا» فَهُوَ مَخْصُوصٌ مِنْ ذَلِكَ بِإِخْبَارِ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - بِبَقَاءِ إحْرَامِهِ، وَهُوَ مَفْقُودٌ فِي غَيْرِهِ فَقُلْنَا بِانْقِطَاعِهِ بِالْمَوْتِ أَفَادَهُ فِي الْبَحْرِ وَغَيْرِهِ، وَبِهِ يَحْصُلُ الْجَمْعُ بَيْنَ الْحَدِيثَيْنِ وَيُؤَيِّدُهُ أَنَّ قَوْلَهُ: فَإِنَّهُ يُبْعَثُ إلَخْ وَاقِعَةُ حَالٍ وَلَا عُمُومَ لَهَا كَمَا تَقَرَّرَ فِي الْأُصُولِ فَلَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ غَيْرَ الْأَعْرَابِيِّ مِثْلُهُ فِي ذَلِكَ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 334 Aug 24, 2019
ihram ki halat mai wafat panay ki fazeelat say mutalliq hadees ka bayan , Narration of a hadith regarding the virtue of dying in ihram

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.