سوال:
مفتی صاحب! بیوی کا انتقال ہوجائے اور پیچھے اس کا شوہر، تین بیٹے، دو بیٹیاں، ایک بھائی اور دو بہنیں ہوں تو وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟
جواب: مرحومہ کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو بتیس (32) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے شوہر کو آٹھ (8)، تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو چھ (6) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو تین (3) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو شوہر کو %25 فیصد حصہ، تینوں بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو %18.75 فیصد حصہ اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو % 9.37 فیصد حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ
الھندیة: (450/6، ط: دار الفکر)
ويسقط الإخوة والأخوات بالابن وابن الابن وإن سفل وبالأب بالاتفاق
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی