سوال:
اس حدیث کی وضاحت فرمادیں کہ "جب بندہ کے لئے اللہ خیر کا ارادہ کرے تو لوگوں کی حاجتیں اس کی طرف کردیتا ہے"۔
جواب: جی ہاں !سوال میں مذکور حدیث ثابت ہے، یہ حدیث دو صحابہ کرام (حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہم اجمعین )سے مروى ہے، محدثین نے ان دونوں احادیث کے راویوں پر کلام کیا ہے، جس کى وجہ سے یہ حدیث" ضعیف "ہے، لیکن دونوں ضعیف روایات ایک دوسرے کى تقویت کا باعث ہیں، لہذا فضائل کے باب میں اس طرح کى روایات ضعف کى صراحت کے ساتھ بیان کى جا سکتى ہیں۔ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ اور ان کى اسنادى حیثیت نقل کى جاتى ہے:
1- حدیث عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما:
ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروى ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "دو خصلتیں ایسى ہیں، جن کو اللہ تعالى پسند فرماتے ہیں اور دوخصلتیں ایسى ہیں، جن کو اللہ تعالى نا پسند فرماتے ہیں، وہ دو خصلتیں جن کو اللہ تعالى پسند فرماتے ہیں: سخاوت اور نرمى ہیں اور وہ دو خصلتیں جن کو اللہ تعالى ناپسند فرماتے ہیں: بداخلاقى اور بخل ارو جب اللہ تعالى کسى بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو لوگوں کى ضرورتیں پورى کرنے میں لگا دیتے ہیں"۔(شعب الإیمان:حدیث نمبر: 7253) (1)
2- حدیث انس بن مالک رضی اللہ عنہ:
ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا : جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں، تو لوگوں کی ضرورتیں اس کے ساتھ وابستہ فرمادیتے ہیں۔( وہ لوگوں کے کام آنا شروع ہوجاتا ہے)۔(الغرائب الملتقطۃ من مسند الفردوس: حدیث نمبر: 231) (2)
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کو حافظ عراقى رحمہ اللہ (م 806ھ) نے "تخریج احادیث الإحیاء" میں نقل کر کے فرمایا ہے:اس روایت کى سند میں "محمد بن یونس الکدیمى" ہیں، جن کى امام ابو داود اور موسى بن ہارون وغیرہما نےتکذیب کى ہے اور خطیب بغدادى رحمہ اللہ نے اس کى توثیق کى ہے، نیز اس حافظ دیلمی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھى اس طرح کى روایت نقل فرمائى ہے، اس حدیث کى سند میں "یحى بن شبیب " ہیں، ان کو امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ (3)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(1) شعب الإيمان : (باب في التعاون على البر والتقوى ، 10/ 116، رقم الحدیث (7253)، و باب في الجود والسخاء، 13/ 287، رقم الحديث (10345)، ط: مكتبة الرشد)
أخبرنا علي بن أحمد بن عبدان، أنا أحمد بن عبيد، نا محمد بن يونس، نا عمرو بن عاصم الكلابي، حدثني عبيد الله بن الوارع، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خلقان يحبهما الله، وخلقان يبغضهما الله، فأما اللذان يحبهما الله: فالسخاء والسماحة، وأما اللذان يبغضهما الله فسوء الخلق والبخل، وإذا أراد الله بعبد خيرا استعمله على قضاء حوائج الناس ".
ومن طریق أبي العباس محمد بن يونس بن موسى القرشي، عن عمرو بن عاصم الكلابي، عن عبد الله بن الوازع، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عبد الله بن عمرو ، به.
(2) الغرائب الملتقطة من مسند الفردوس: (1/ 550، رقم الحديث (231)، ط: جمعية دار البر)
قال أخبرنا أبي، حدثنا سليمان بن إبراهيم الحافظ، أخبرنا أبو بكر أحمد بن محمد بن جعفر الحافظ، أخبرنا أبو سعيد الحسين بن محمد الحافظ، أخبرنا أبوبكر محمد بن عمر الأصبهاني، حدثنا، يحيى بن شبيب، حدثنا حميد الطويل عن أنس قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إذا أراد الله بعبد خيرا صير حوائج الناس إليه">
(3) والحديث أورده العراقي في "تخريج أحاديث الإحياء " ص: 1149، ط: دار ابن حزم، (مطبوع بهامش الإحياء)، وقال: أخرجه أبو منصور الديلمي دون قوله في آخره «وإذا أراد الله بعبد خيرا» وقال فيه «الشجاعة» بدل «حسن الخلق» وفيه محمد بن يونس الكديمي كذبه أبو داود وموسى بن هارون وغيرهما ،ووثقه الخطيب، وروى الأصفهاني جميع الحديث موقوفا على عبد الله بن عمرو، وروى الديلمي أيضا من حديث أنس «إذا أراد الله بعبده خيرا صير حوائج الناس إليه» وفيه يحيى بن شبيب ضعفه ابن حبان.
واللہ تعالى اعلم بالصواب
دار الإفتاء الإخلاص،کراچى