سوال:
دارالکفر کیا ہے؟ اس سے ہجرت کے احکام کیا ہیں؟ اس بات کی کچھ وضاحت فرمادیں۔
جواب: غیر اسلامی قوانین کے نفاذ کے اعتبار سے دارالکفر کی دو قسمیں ہیں:
١- دارالکفر حقیقی : وہ ملک جہاں حکومت کفار کے ہاتھ میں ہو، مسلمانوں کو وہاں اپنے اسلامی شعائر بجا لانے میں مشقت ہو، بلکہ حکومت ایسے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے درپے ہو۔
حکم: ایسے دارالکفر سے ہجرت کرکے کسی ایسے ملک جانا ضروری ہے، جہاں مسلمان آزادی سے اپنے دین پر عمل کر سکیں۔
٢- دارالکفر حکمی: ایسا ملک جہاں حکومت اور دستور غیر مسلموں کا ہو، لیکن مسلمانوں کو اپنے اسلامی شعائر کی ادائیگی میں آزادی ہو اور کوئی روک ٹوک نہ ہو۔
حکم: ایسے دارالکفر سے ہجرت کرنا لازم نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسیر ابن کثیر:
وأما الهجرة نفسها فهي باقية كما قال الله سبحانه: إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا فَأُوْلَئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءَتْ مَصِيرًاo إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلا يَهْتَدُونَ سَبِيلًاo فَأُوْلَئِكَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ وَكَانَ اللَّهُ عَفُوًّا غَفُورًاo [النساء:98-99].
" إن الآية تدل على وجوب الهجرة قال: وذلك مجمع عليه بين أهل العلم أن الهجرة واجبة على كل من كان في بلاد الشرك وهو لا يستطيع إظهار دينه فإنه يلزمه أن يهاجر إلى بلاد إسلامية أو إلى بلاد يستطيع فيها إظهار دينه، إلا من عجز كما قال تعالى: إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً [النساء:98] يعني: بالنفقة، وَلا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا [النساء:98] يعني: لا يدرون الطريق لا يعرفون الطريق حتى يذهبوا. فَأُوْلَئِكَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ [النساء:99]
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی