سوال:
مفتی صاحب ! آپ سے یہ پوچھنا تھا کہ ایک چیز ہم نے مارکیٹ سے سستے دام میں خریدی، پھر وہ چیز مہنگی ہو گئی، تو اب ہم اس چیز کو نئے ریٹ پر فروخت کر سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ شرعا منافع کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، لہذا دھوکہ اور جھوٹ سے بچتے ہوئے، جتنا بھی مناسب نفع رکھ کر فروخت کیا جائے اور باہمی رضامندی سے طے ہو جائے، تو ایسا کرنا جائز ہے، تاہم کسی مسلمان کی سادہ لوحی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے حد سے زیادہ مہنگی چیز فروخت کرنا، باہمی خیر خواہی اور مروت کے خلاف ہے، لیکن بہر حال نفع حلال ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام: (124/1)
"(المادة 153) الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقاً للقيمة الحقيقية أو ناقصاً عنها أو زائداً عليها".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی