سوال:
چھوٹے بچوں کی ماں نے اگر دوسری شادی کرلی، تو اب بچے ننھیال میں رہیں گے یا ددھیال میں؟
جواب: اگر بچوں کی ماں نے غیر خاندان میں شادی نہ کی ہو، تو شرعا لڑکا سات سال تک اور لڑکی نو سال تک اپنی والدہ کی پرورش میں رہے گی، اس دوران بچوں کی پرورش کا خرچہ ان کے والد کے ذمے ہوگا۔
اور اگر بچوں کی والدہ کا کسی ایسی جگہ نکاح ہوجائے جو بچوں کے محرم رشتہ دار نہ ہوں، ایسی صورت میں ماں کا حق پرورش ختم ہو جائے گا، پھر بچوں کی نانی اگر زندہ ہو تو اسے پرورش کا حق ہوگا، ورنہ بچوں کی دادی کو پرورش کا حق ملے گا۔
بہرحال والد سات سال کے بعد بچے اور نو سال کے بعد بچی کی پرورش کا حق رکھتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (541/1)
"أحق الناس بحضانة الصغير حال قيام النكاح أو بعد الفرقة الأم إلا أن تكون مرتدةً أو فاجرةً غير مأمونة، كذا في الكافي ... وإن لم يكن له أم تستحق الحضانة بأن كانت غير أهل للحضانة أو متزوجةً بغير محرم أو ماتت فأم الأم أولى من كل واحدة ... والأم والجدة أحق بالغلام حتى يستغني، وقدر بسبع سنين، وقال القدوري: حتى يأكل وحده، ويشرب وحده، ويستنجي وحده. وقدره أبو بكر الرازي بتسع سنين، والفتوى على الأول. والأم والجدة أحق بالجارية حتى تحيض. وفي نوادر هشام عن محمد - رحمه الله تعالى : إذا بلغت حد الشهوة فالأب أحق، وهذا صحيح. هكذا في التبيين... وإذا وجب الانتزاع من النساء أو لم يكن للصبي امرأة من أهله يدفع إلى العصبة فيقدم الأب، ثم أبو الأب، وإن علا".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی