سوال:
مفتی صاحب ! اصحاب کہف کی تعداد اور ان کے نام کیا تھے؟
جواب: واضح رہے کہ قرآن کریم میں اصحاب کہف کی تعداد صراحت کے ساتھ متعین نہیں ہے، البتہ حضرت ابن عباسؓ اور حضرت ابن مسعودؓ سے سات کی تعداد منقول ہے، جس کی طرف قرآن مجید کی آیت میں بھی اشارہ پایا جاتا ہے۔
نیز معارف القرآن (665/5) میں مفتی شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ اصحاب کہف کے نام کے سلسلے میں لکھتے ہیں: اصل بات تو یہ ہے کہ کسی صحیح حدیث سے اصحاب کہف کے نام صحیح ثابت نہیں ہیں، تفسیری اور تاریخی روایات میں ان کے نام مختلف بیان کیے گئے ہیں، ان میں اقرب وہ روایت ہے جس کو طبرانی نے معجم اوسط میں بسند صحیح حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ انکے نام یہ تھے: مُکْسَلْمِیْنَا، تَمْلیخا، مَوْطُوْنَسْ، سَنُوْنَسْ، سَارِیْنُوْتَسْ، ذُوْنَوَاسْ، کَعَسْطَطیُوْنَسْ (معارف القرآن،665/5، ط: ادارة المعارف)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الکہف، الآیۃ: 22)
سَیَقُوۡلُوۡنَ ثَلٰثَۃٌ رَّابِعُہُمۡ کَلۡبُہُمۡ ۚ وَ یَقُوۡلُوۡنَ خَمۡسَۃٌ سَادِسُہُمۡ کَلۡبُہُمۡ رَجۡمًۢا بِالۡغَیۡبِ ۚ وَ یَقُوۡلُوۡنَ سَبۡعَۃٌ وَّ ثَامِنُہُمۡ کَلۡبُہُمۡ ؕ قُلۡ رَّبِّیۡۤ اَعۡلَمُ بِعِدَّتِہِمۡ مَّا یَعۡلَمُہُمۡ اِلَّا قَلِیۡلٌ ۬۟ فَلَا تُمَارِ فِیۡہِمۡ اِلَّا مِرَآءً ظَاہِرًا ۪وَّ لَا تَسۡتَفۡتِ فِیۡہِمۡ مِّنۡہُمۡ اَحَدًاo
معجم الاوسط: (175/6، ط: دار الحرمین)
عن الضحاك بن مزاحم، عن ابن عباس، في قول الله عز وجل: {ما يعلمهم إلا قليل} [الكهف: ٢٢] ، قال ابن عباس: «أنا من أولئك القليل مكسمليثا، وتمليخا وهو المبعوث بالورق إلى المدينة، ومرطولس، ويثبونس، وذرتونس، وكفاشطيطوس، ومنطنواسيسوس وهو الراعي والكلب اسمه قطمير، دون الكردي، وفوق القبطي، لا أظن فوق القبطي» قال أبو شبيل: قال أبي: «بلغني أنه من كتب هذه الأسماء في شيء وطرحه في حريق سكن الحريق»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی