سوال:
مفتی صاحب ! قضاء عمری ادا کرنے کا طریقہ بھی بتادیں۔
جواب: تمام قضاء نمازوں کا اندازہ کریں اور اگر شبہ ہو تو احتیاطاً اکثر کا اعتبار کریں، مثلاً اگر آپ کو یہ شبہ ہو کہ میری تین سال کی نمازیں قضاء ہوئی ہیں یا چار سال کی تو آپ احتیاطاً چار سال کا اعتبار کریں۔
قضاء کرتے وقت پانچ فرض نمازوں کے ساتھ وتر کی بھی قضاء ہے، اس طرح ایک دن کی چھ نمازیں قضاء ہونگی، اور جس طریقے سے بھی قضاء نماز ادا ہوسکے، ادا کریں اور آسان طریقہ یہ ہے کہ ہر نماز کے ساتھ ایک دو قضاء نماز کو بھی شامل کرلیں اور قضاء کرتے وقت یہ نیت کریں کہ میری جتنی نمازیں قضاء ہوگئی ہیں، ان کو بالترتیب ادا کررہا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (157/1، ط: دار الکتب العلمیة)
من لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقض حتى يتيقن أنه لم يبق عليه شيء۔
حاشية الشلبي على تبيين الحقائق: (468/1، ط: سعید)
وفي الحاوي لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقضي حتى يستيقن۔
رد المحتار: (76/2، ط: دار الفکر)
كثرت الفوائت نوى أول ظهر عليه أو آخره
الھندیۃ: (121/1، ط: دار الفکر)
القضاء فرض في الفرض وواجب في الواجب سنة في السنة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی