سوال:
! اللھم اعنا علی ذکرک و شکرک و حسن عبادتک اس حدیث کی تصدیق فرمادیں، اس لیے کہ اس حدیث میں جو دعا ارشاد فرمائی ہے، اس کو تو آج تک ان الفاظ "اللهم أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك" میں سنتے آرہے ہیں۔
جواب: محترم ! حدیث میں دونوں طرح کے الفاظ ملتے ہیں۔
اللَّهُمَّ أعِنَّا عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ.
أخرجه أحمد، 13/ 360، برقم 7982
اَللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ۔
ابو داود، کتاب الصلوہ، باب فی الاستغفار
واضح رہے کہ "اَعِنَّا" عربی گرامر میں جمع متکلم کا صیغہ ہے، جس کا مطلب ہے، "ھماری مدد فرما"، اور "اَعِنِّی" واحد متکلم کا صیغہ ہے، جس کا مطلب ہے، "میری مدد فرما"۔
بعض اوقات آپ صلی الله عليه وسلم "اَعِنَّا" جمع کا صیغہ استعمال فرماتے تھے کہ "ہم سب کی مدد فرما"، اور بعض اوقات تعلیم کے لیے ''اَعِنِّی" واحد متکلم کا صیغہ استعمال فرماتے تھے کہ "میری مدد فرما"۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی