سوال:
حضرت مفتی صاحب ! ایک مرحوم کے ترکہ میں 3000000 تیس لاکھ روپے کی رقم ہے۔
پسماندہ گان میں اس مرحوم کی بیوہ، چار لڑکیاں اور دو لڑکے ہیں، اس کی تقسیم کرکے فی کس کتنا حصہ بنے گا ؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے وصیت کی ہو، تو ایک تہائی میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل متروکہ رقم کے چونسٹھ [64] حصے کیے جائینگے، جس میں سے بیوہ کو آٹھ [8]، ہر ایک بیٹی کو سات [7] اور ہر ایک بیٹے کو چودہ [14] حصے ملیں گے، اس تقسیم کی رو سے تیس لاکھ [3000000] میں سے بیوہ کو تین لاکھ پچھتر ہزار [3750000]، ہر ایک بیٹی کو تین لاکھ اٹھائیس ہزار ایک سو پچیس [328125] اور ہر ایک بیٹے کو چھ لاکھ چھپن ہزار دو سو پچاس [656250] روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 12,11)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَ اِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ۔۔۔
وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ۔۔۔الخ
الھندیۃ: (447/6، ط: دار الفکر)
التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروف، كذا في المحيط۔۔۔ثم بالدين۔۔۔ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين۔۔۔ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث
و فیھا ایضاً: (448/6، ط: دار الفکر)
وأما النساء فالأولى البنت ولها النصف إذا انفردت وللبنتين فصاعدا الثلثان، كذا في الاختيار شرح المختار وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين، كذا في التبيين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی