عنوان: بندہ اور کفر کے درمیان فرق صرف نماز چھوڑنا ہے، حدیث کی تشریح(2128-No)

سوال: ایک انجینیئر صاحب فرما رہے تھے کہ حدیث میں آتا ہے کہ بندہ اور کفر کے درمیان فرق صرف نماز چھوڑنا ہے، آدمی جان بوجھ کر نماز چھوڑنے کی وجہ سے کافر ہوجاتا ہے۔ براہ مہربانی صحیح تشریح فرمادیں۔

جواب: جان بوجھ کر قصدا نماز کو چھوڑنا گناہ کبیرہ یعنی بڑا گناہ ہے اور گناہ کبیرہ کا مرتکب فاسق ہوتا ہے، کافر نہیں ہوتا ہے۔
جناب رسول اللہ ﷺ نے ایسے شخص کوتہدیداً یعنی دھمکی کے طور پر کافر فرمایا ہے، تاکہ وہ اس کے ترک کرنے سے بچ سکے۔ 
اور صحیح احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر نہیں ہوتا ہے کہ دائرہ اسلام سے نکل جائے، بلکہ اس گناہ کی وجہ سے فاسق ہوجاتا ہے۔
 صحیح بخاری میں ہے کہ
عن يحيى بن يعمر، حدثه، ان ابا الاسود الدؤلي، حدثه ان ابا ذر رضي الله عنه حدثه، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثوب ابيض، وهو نائم، ثم اتيته وقد استيقظ، فقال:" ما من عبد قال لا إله إلا الله، ثم مات على ذلك، إلا دخل الجنة"، قلت: وإن زنى وإن سرق، قال:" وإن زنى وإن سرق"، قلت: وإن زنى وإن سرق، قال:" وإن زنى وإن سرق"، قلت: وإن زنى وإن سرق، قال:" وإن زنى وإن سرق"، على رغم انف ابي ذر، وكان ابو ذر إذا حدث بهذا، قال: وإن رغم انف ابي ذر۔
(كِتَاب اللِّبَاسِ، بَابُ الثِّيَابِ الْبِيضِ:حدیث نمبر: 5827)

ترجمہ:
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریمﷺ  کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کے جسم مبارک پر سفید کپڑا تھا اور آپ سو رہے تھے، پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے، پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس بندہ نے بھی کلمہ «لا إله إلا الله» ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں“ کو مان لیا اور پھر اسی پر وہ مرا تو جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو، آپ ﷺ نے فرمایا کہ چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو، میں نے پھر عرض کیا: چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ فرمایا: چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ میں نے (حیرت کی وجہ سے پھر) عرض کیا: چاہے اس نے زنا کیا ہو یا اس نے چوری کی ہو۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو۔ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔ ابوذر رضی اللہ عنہ بعد میں جب بھی یہ حدیث بیان کرتے تو نبی کریم ﷺ  کے الفاظ ابوذر کے لیے  «وإن رغم أنف أبي ذر‏.‏») ضرور بیان کرتے۔
اس حدیث شریف کی تشریح میں ملاء علی قاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں، کہ "ففيه بشارة إلى أن عاقبته دخول الجنة، وإن كان له ذنوب جمة، لكن أمره إلى الله إن شاء عفا عنه وأدخله الجنة، وإن شاء عذبه بقدر ذنبه، ثم أدخله الجنة
۔ترجمہ:اس حدیث میں اس بات کی خوشخبری ہے کہ مسلمان بالآخر انجام کار کے اعتبار سے جنت میں داخل ہوگا، چاہے اس پر گناہوں کے انبار ہی کیوں نہ ہو، لیکن اس کا معاملہ اللہ کے قبضے میں ہے، چاہے تو معاف فرما دیں اور جنت میں داخل فرما دیں اور چاہیں تو گناہوں کے بقدر سزا دیں اور پھر جنت میں داخل فرمائیں۔
یہ حدیث مبارکہ واضح طور پر دلالت کر رہی ہے کہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب مسلمان، اگر ایمان کی حالت میں اس دنیا سے چلا گیا ہے تو وہ جنت میں ضرور داخل ہوگا، چاہے اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر ہی ہو،
 اور یہ بات واضح ہے کہ جنت میں کافر کو ہرگز داخل نہیں کیا جائےگا، لہذا معلوم ہوا کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب فاسق تو ہے، لیکن کافر نہیں ہے۔
اور جن احادیث میں یہ آیا ہے کہ " بندہ اور کفر کے درمیان فرق صرف نماز چھوڑنا ہے"
اس کے محدثین نے کئی مطلب لکھے ہیں:
1۔ اس حدیث کا مطلب ہے کہ جو نماز چھوڑنے کو حلال سمجھے وہ کافر ہے، البتہ جو اس کو حلال نہ سمجھے، بلکہ اپنی سستی اور غفلت کی وجہ سے نماز کو ادا نہ کر سکے تو وہ اس حکم میں داخل نہ ہوگا، وہ فاسق ہے۔
2۔اس حدیث کا مطلب ہے کہ نماز چھوڑنا کفر تک پہنچا دیتا ہے۔
3۔ اس حدیث کا مطلب ہے کہ نماز کے چھوڑنے والے کے بارے میں یہ خدشہ ہے کہ وہ کافر ہو کر مرے۔
4۔نماز کا چھوڑنا کافرانہ عمل ہے ، اس کے چھوڑنے والے نے گویا کافروں والا کام کیا۔
لہذا نماز چھوڑنا اگرچہ سخت گناہ ہے، لیکن اس سے آدمی کافر نہیں ہوتاہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مرقاة المفاتیح: (510/2، ط: دار الفکر)
ثم من التأويلات أن يكون مستحلا لتركها، أو تركها يؤدي إلى الكفر، فإن المعصية بريد الكفر، أو يخشى على تاركها أن يموت كافرا، أو فعله شابه فعل الكافر.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1567 Sep 20, 2019
kia namaz ke / key chorney se / sey aadmi kafir ho jata he hey?, Does skipping prayers make a person a kaafir? Interpretation of Hadith

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.