عنوان: دشمنوں سے مقابلے کے لیے خطرناک قسم کے ہتھیار تیار کرنا اسلام کی شفقت اور رحمت کے خلاف نہیں ہے۔(213-No)

سوال: مولانا صاحب ! اسلام ایک مشفقانہ مذہب ہے تو کیا دشمنوں سے مقابلے کے لئے جدید طرز کے اسلحہ تیار کرنے کی اسلام اجازت دیتا ہے؟ اور یہ اجازت دینا اسلام کے مشفقانہ اخلاق کے خلاف نہیں ہے؟

جواب: واضح رہے کہ قرآن و احادیث میں دشمنوں سے مقابلے کے لیے تیر اندازی، گهوڑ سواری وغیرہ سیکهنے کی ترغیب دی گئی ہے، اور واعدوالهم مااستطعتم من قوة سے اگرچہ تیر اندازی مراد ہے، مگر باعتبار عموم الفاظ اس سے مراد ہر قسم کا سامان حرب ہے اور یہ مطلب نہیں کہ قوت صرف تیر اندازی میں منحصر ہے، بلکہ تلوار، نیزہ، سپر، زرہ، خود، قلعے، سامانِ رسد اور سامانِ حرب سب قوت میں داخل ہیں، اس لیے کہ مقصود اصلی تو آیت کا یہ ہے کہ وہ سازوسامان اور آلات حرب مہیا کرو، جس کے ذریعے تم دشمن کی مدافعت کرسکو اور اس پر غالب آسکو۔
عہد نبوی میں گھوڑوں کا باندھنا اہم سامان حرب تھا، اس لیے اس کی اہمیت اور شرافت کی بنا پر اس کو علیحدہ بیان فرمایا، کتب احادیث اور تفاسیر میں تیر اندازی اور گھوڑوں کی فضیلت میں بہت سی حدیثیں مذکور ہیں اور سب سے مقصود سامان جنگ کی تیاری کا حکم دینا ہے۔
بہر حال اس آیت سے مقصود مسلمانوں کو یہ حکم دینا ہے کہ تم دشمنوں کے مقابلہ کے لیے سامان جنگ تیار کرو، جس قدرطاقت اور قوت تم فراہم کرسکتے ہو، اس میں کسر نہ چھوڑو اور ظاہر ہے کہ ہر زمانہ میں سامان جنگ بدلتا رہا ہے، پہلے زمانے میں تیر وتلوار تھے اور اس زمانے میں توپ اور بندوق ہیں، یہ سب سامان جہاد ہے اور اسی طرح آئندہ جو اسلحہ اور آلات حرب وضرب تیار ہوں گے ان شاء اللہ وہ سب اس آیت کے عموم اور مفہوم میں داخل ہوں گے اور عین منشاء قرانی ہوں گے، لہذا اس آیت کی رو سے مسلمان حکومتوں پر جدید اسلحہ کی تیاری اور ان کے کارخانوں کا قائم کرنا فرض ہوگا۔
اس لیے کہ اس آیت میں قیامت تک کے لیے ہر مکان وزمان کے مناسب قوت و طاقت کی فراہمی کا حکم دیا گیا ہے، جس طرح کافروں نے تباہ کن ہتھیار تیار کیے ہیں، ہم پر بھی اسی قسم کے تباہ کن ہتھیاروں کا تیار کرنا فرض ہوگا، تاکہ کفر اور شرک کا مقابلہ کرسکیں اور دشمنوں سے مقابلے کے لیے خطرناک قسم کے ہتھیار تیار کرنا اسلام کی شفقت اور رحمت کے خلاف نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الانفال، الآیۃ: 60)
وَ اَعِدُّوۡا لَہُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّۃٍ وَّ مِنۡ رِّبَاطِ الۡخَیۡلِ تُرۡہِبُوۡنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَ عَدُوَّکُمۡ وَ اٰخَرِیۡنَ مِنۡ دُوۡنِہِمۡ ۚ لَا تَعۡلَمُوۡنَہُمۡ ۚ اَللّٰہُ یَعۡلَمُہُمۡ ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ شَیۡءٍ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ یُوَفَّ اِلَیۡکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لَا تُظۡلَمُوۡنَo

التفسیر المظہری: (106/4، ط: مکتبۃ الرشدیۃ)
وأعدوا ايها المؤمنون لهم اى لنا قضى العهد او للكفار ما استطعتم إعدادها والاعداد اتخاذ الشيء لوقت الحاجة من قوة اى أسباب وآلات واعمال يقويكم على حربهم من الخيل والسلاح والمصارعة ونحو ذلك واللهو بالرمي والبندقة وغير ذلك ومنه جمع المال عدة للجهاد وقيل هى الحصون عن عقبة بن عامر يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه واله وسلم وهو على المنبر يقول واعدوا لهم ما استطعتم من قوة الا ان القوة الرمي الا ان القوة الرمي الا ان القوة الرمي رواه مسلم وعنه قال ستفتح عليكم الروم ويكفيكم الله فلا يعجز أحدكم ان يلهو باسهمه رواه مسلم

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1009 Dec 28, 2018
dushmano say muqablay k kay liay khatarnak qism kay hathyar istemal karna islam ki shafqat aur rehmat kay khilaf nahi hai/dushmano se muqabla ke / key liye khatarnak qisam ke / key hathiyar tayyar karna islam ki shafqat or / aur rehmat ke khilaf nahi he / hey , Developing dangerous weapons to fight enemies is not against the compassion and mercy of Islam

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Miscellaneous

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.